بلوچستان میں فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، ٹارگٹڈ کارروائیاں کریں گے: وزیر داخلہ
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ جنگ ہر پاکستانی کی جنگ ہے۔‘ (فوٹو: وزارت داخلہ)
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان بلوچستان کے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع نہیں کر رہا۔
وزیر داخلہ نے منگل کو کوئٹہ میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کے مہلک حملوں کے جواب میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا۔
پیر کو بلوچستان کے جنوب مغربی علاقوں میں عسکریت پسندوں نے مختلف مقامات پر حملے کر کے لگ بھگ 50 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے ہمیں ڈرا سکتے ہیں، جلد انہیں ہماری جانب سے بھرپور پیغام ملے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ان کے خلاف کسی خاص فوجی آپریشن کی ضرورت ہیں ہے۔ وہ دہشت گرد ہیں، ان کے ساتھ تو ایک ایس ایچ او کے ذریعے نمٹا جا سکتا ہے۔‘
ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل صوبے بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ مرکزی حکومت ان کے معدنی وسائل کا استحصال کر رہی ہے اور وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ وہ مختلف ترقیاتی سکیموں کے ذریعے اس خطے کے عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ جنگ ہر پاکستانی کی جنگ ہے۔‘
بلوچستان میں معدنی ذخائر کے کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریکوڈک ہے جو عالمی شہرت کی حامل کمپنی بیرک گولڈ کے تحت ہے۔ ریکوڈک کے بارے میں خیال ہے کہ یہ سونے کی دنیا میں سب سے بڑی کان ہے۔
اس کے علاوہ چین بھی اس صوبے میں سونے اور تانبے کے منصوبوں پر کام کے لیے گوادر میں بندرگاہ بھی بنا رہا ہے۔