پولیس رپورٹ کے مطابق’آرمی افسر اپنے بھائی اسسٹنٹ کمشنر کنٹونمنٹ بورڈ اور نادرا افسر کے ہمراہ والد کی فاتحہ خوانی کے لیے مسجد میں موجود تھے جب مسلح افراد نے گن پوائنٹ پر آرمی افسر کو دو بھائیوں اور بھانجے سمیت اغوا کر لیا۔‘
پولیس کے مطابق اغواکاروں کی تعداد 15 سے 20 تھی جو موٹرسائیکل پر سوار تھے۔ابھی تک واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔
ڈی آئی خان پولیس کے ایک افسر کے مطابق ابھی تک کوئی معلومات نہیں کہ اغواکار مغویوں کو کہاں لے گئے ہیں۔ ’تاہم اغواکاروں کی تلاش کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔‘
یاد رہے کہ 2 اگست کو ڈی آئی خان روڈ پر ججز کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
خیبرپختونخوا کے حالات نازک ہیں، اے پی سی بلانے کی درخواست کروں گا ،فیصل کریم کنڈی
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے حالات نازک ہیں۔ ’صوبہ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ایک بار پھر آغاز ہو رہا ہے، اس معاملے پر وزیراعظم سے اے پی سی بلانے کی درخواست کروں گا۔‘
جمعرات کے روز ایوانِ اقبال میں اقبال اکادمی پاکستان کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی کے نے کہا کہ 2013 میں خیبر پختونخوا کو ایک پرامن صوبے کی حیثیت سے پی ٹی آئی کے حوالے کیا گیا تھا، لیکن اب وہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ وفاقی حکومت سے مدد طلب کرے اور ان کیمرہ سیشن منعقد کرے تاکہ صوبے کی مدد کی جا سکے۔‘