اغوا ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر بحفاظت رہا: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کے مطابق ’مغویوں کی غیر مشروط رہائی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے ممکن ہوئی‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے ڈیرہ اسماعیل خان سے اغوا ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے تین رشتہ دار بحفاظت اور غیر مشروط رہا ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو ایک بیان میں آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ان کی رہائی میں عمائدین علاقہ اور معززین نے اہم کردار ادا کیا۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ تمام مغوی بحفاظت گھر پہنچ گئے ہیں۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں مسلح افراد نے فوج کے لیفٹیننٹ کرنل اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت چار افراد کو اغوا کر لیا تھا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق اغوا کا واقعہ 28 اگست کو تھانہ کلاچی کی حدود میں منگل کی شام 6 بجے کے قریب پیش آیا۔
’آرمی افسر اپنے بھائی اسسٹنٹ کمشنر کنٹونمنٹ بورڈ اور نادرا افسر کے ہمراہ والد کی فاتحہ خوانی کے لیے مسجد میں موجود تھے جب مسلح افراد نے گن پوائنٹ پر انہیں دو بھائیوں اور بھانجے سمیت اغوا کیا۔‘
تینوں افسران والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آبائی علاقے پہنچے تھے، جو 27 اگست کو ادا کی گئی تھی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اغواکاروں کی تعداد 15 سے 20 تھی جو موٹرسائیکلوں پر سوار تھے۔
30 اگست کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے بھائی کا الگ الگ ویڈیو بیان جاری کیا تھا۔
دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ ہم یہاں محفوظ اور حکومت کے (زیرِکنٹرول) علاقوں سے دور طالبان کی تحویل میں ہیں۔
’ہم حکومت اور اعلٰی حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کے مطالبات کو جلد سے جلد تسلیم کیا جائے۔‘
انہوں نے ویڈیو بیان اپنے عزیز واقارب پر زور دیا کہ وہ ان کے اغوا سے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹ نہ کریں۔