Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے تفریحی مقام سے پکنک کے لیے آنے والے 10 سیاح اغوا

تفریحی مقام شعبان میں اغوا کا یہ واقعہ رات کو پیش آیا۔ فائل فوٹو
بلوچستان لیویز کے مطابق کوئٹہ سے متصل ضلع ہرنائی کے تفریحی مقام سے نامعلوم افراد نے پکنک کے لیے آنے والے دس افراد کو اغوا کر لیا ہے۔
لیویز کے مطابق یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کوئٹہ سے شمال مشرق میں تقریباً پچاس کلومیٹر دور ضلع ہرنائی کے علاقے شعبان میں پیش آیا جو ایک تفریحی مقام ہے۔ 
لیویز کنٹرول روم ہرنائی کے اہلکار اجمل قادر نے اردو نیوز کو بتایا کہ عید کے موقع پر یہاں سیاحوں کا بہت رش تھا زیادہ تر سیاح رات سے پہلے واپس چلے گئے تاہم سو کے قریب سیاح شعبان میں ایک سرکاری ریسٹ ہاؤس اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ہی رات گزارنے کے لیے ٹھہرے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ رات گئے قریبی پہاڑوں سے چالیس سے پچاس نامعلوم مسلح افراد نیچے اترے اور وہاں موجود سب سیاحوں کو یرغمال بنالیا - سب کے شناختی کارڈ چیک کیے، پوچھ گچھ کی اور ان میں سے 14 افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔
لیویز عہدے دار کے مطابق بعد میں چار افراد کو راستے میں چھوڑ دیا اور باقی دس افراد کو اپنے ساتھ نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اغوا ہونے والوں میں دو کی شناخت اب تک ہمیں معلوم ہوئی ہے ان میں ایک کسٹم اہلکار ہے- یہ اطلاع ہے کہ مغویوں میں زیادہ تر پنجابی بولنے والے افراد ہیں۔
اطلاع ملنے پر لیویز اور ایف سی کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے اور مغویوں اور نامعلوم افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔
زرغون پہاڑی سلسلے میں واقع جنگلات سے گھرا شعبان کے تفریحی مقام تک راستہ کوئٹہ کے علاقے ہنہ سے جاتا ہے یہ کچا اور دشوار گزار ہے۔ گرمیوں میں بھی یہاں کی فضا خوشگوار رہتی ہے اس لیے کوئٹہ اور صوبے کے دوسرے علاقوں سے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
شعبان اور اس کے اطراف میں اس سے قبل بھی اس طرز کے واقعات ہو چکے ہیں اور اس کے پیچھے کالعدم بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کا ہاتھ رہا ہے۔ حالیہ واقعے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کی ہے۔
عینی شاہدین نے لیویز کو بتایا کہ اغوا کاروں کی تعداد درجنوں میں تھی اور ان کے پاس کلاشنکوف، دستی بم اور راکٹ لانچر سمیت جدید ہتھیار تھے۔

شیئر: