Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی ’جاسوس وہیل‘ کی ناروے میں موت، ’وجہ معلوم نہیں ہو سکی‘

ہوالدیمیر کی عمر 14 اور 15 برس کے درمیان تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
ناورے میں اس وہیل کی موت واقع ہو گئی ہے جس پر روس کے لیے جاسوسی کا شُبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
نارویجیئن براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (این آر کے) کے مطابق 14 فٹ لمبی یہ وہیل پانچ سال قبل ناروے کے پانیوں میں دریافت ہوئی تھی۔
یہ وہیل جو ہوالدیمیر کے نام سے جانی جاتی تھی، جنوب مغربی علاقے ریساویکا کے قریب مردہ حالت میں پائی گئی جس کو معائنے کے لیے قریبی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا۔
ناروے کے پانیوں میں دریافت ہونے کے بعد حکام نے کہا تھا کہ یہ جاسوس وہیل ہے تاہم ماسکو نے ان الزامات کا کبھی جواب نہیں دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غیرسرکاری ادارے میرین مائنڈ نے برسوں سے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
میرین مائنڈ کے بانی سیباسچیئن سٹرینڈ نے کہا کہ موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور ہوالدیمیر کی جسم پر کوئی واضح زخم بھی نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ  اس کی باقیات کو ایک ٹھنڈی جگہ پر رکھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ویٹرنری انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس کی باڈی کا معائنہ کیا جائے گا۔
اس کی عمر 14 اور 15 برس کے درمیان تھی۔ ایک بیلوگا وہیل 40 سے 60 تک زندہ رہ سکتی ہے۔
اس کو پہلی مرتبہ 2019 میں ناورے کے اِنگویا جزیرے کے قریب دیکھا گیا تھا یہ روس کے شہر مرمانسک سے تقریباً 415 کلومیٹر پر واقع ہے جہاں روس کا بحری بیڑا موجود ہے۔
اس علاقے میں بیلوگا شاذ ہی نظر آتے ہیں۔ ناروے کے حکام نے کہا تھا کہ ہوالدیمیر شاید بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی ہو اور اسے روسی بحریہ نے تربیت دی ہو کیونکہ وہ انسانوں سے مانوس لگتی ہے۔

شیئر: