Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے ساحلی علاقے میں جال میں پھنسی وہیل آزاد

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے میں ماہی گیر نے جال میں پھنسنے والی ایک بڑی سپرم وہیل کو آزاد کیا ہے۔
عالمی سطح پر جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سنیچر کو سپرم وہیل اورماڑہ کے قریب ساحلی پانیوں میں جال میں پھنس گئی تھی۔
’مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے ماہی گیر محمد شفیع اللہ نے جمعے کی شام جال بچھایا اور جب اگلی صبح جال نکالا جا رہا تھا تو انہوں نے ایک بڑی وہیل مچھلی کو جال میں الجھا ہوا دیکھا۔‘
’یہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے متعارف کروایا گیا جال تھا جس میں سے ڈولفن اور چھوٹی وہیلز عموماً الجھے بغیر گزر جاتی ہیں۔ یہ سپرم وہیل تقریباً 30 فٹ لمبی تھی، اس لیے یہ جال کو عبور کرنے سے قاصر تھی۔‘
بیان کے مطابق ’شفیع اللہ نے پہلے جال ہٹانے کی کوشش کی لیکن وہیل باہر نہ نکل سکی۔ وہیل کو زخمی ہونے یا مرنے سے بچانے کے لیے ماہی گیر نے جال نیچے کیا لیکن انہیں کامیابی نہ ہوئی۔‘
بالآخر لگ بھگ آدھ گھنٹے کی کوشش کے بعد شفیع اللہ نے جال کا تقریباً 500 میٹر حصہ کاٹ کر سپرم وہیل کو چھوڑا۔‘
جال سے نکلنے کے بعد بھی سپرم وہیل تقریباً 15 منٹ تک کشتی کے گرد منڈلاتی اور غوطے لگاتی رہی اور اس کے بعد وہ گہرے پانیوں میں غائب ہو گئی۔
ماہی گیر شفیع اللہ کے مطابق ’وہیل رہائی کے بعد کشتی کے پاس شاید اس لیے ٹھہری تھی کہ روانگی سے قبل ہمارا شکریہ ادا کرے۔ وہ غوطہ لگانے سے پہلے اپنے دونوں جبڑے اور دانت دکھا کر مسکرا رہی تھی۔‘

سپرم وہیل ’سب سے بڑا شکاری جانور‘

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے میرین فشریز کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کے مطابق سپرم وہیل سائنسی طور پر Physeter microcephalus کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ پاکستان میں پائی جانے والی چار بڑی وہیلوں میں سے ایک ہے۔ باقی تین بیلین وہیل ہیں جن میں نیلی وہیل، عربی ہمپ بیک وہیل اور برائیڈز وہیل شامل ہیں۔

سپرم وہیل  سمندر میں 300 سے 500 میٹر کی گہرائی کے درمیان سکویڈ کا شکار کرتی ہے (فوٹو: گوگل اَرتھ)

بیلین وہیل پانی کو فلٹر کرتی ہے اور ان جانوروں کو کھاتی ہے جو ان کے بیلین پر رکھے جاتے ہیں جبکہ سپرم وہیل کو زمین کا سب سے بڑا شکاری سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر گہرے سمندر میں 300 سے 500 میٹر کی گہرائی کے درمیان سکویڈ کا شکار کرتی ہے۔
ان کی خوراک بنیادی طور پر دیوہیکل سکویڈ، آکٹوپس اور شارک وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این)کی ریڈ لسٹ کے شامل غیرمحفوظ شمار ہونے والی سپرم وہیل کی پاکستان سے پہلی بار 2007 میں اطلاع ملی تھی جب کراچی کی سونارا بیچ کے قریب سے ایک کھوپڑی ملی تھی۔
بعد ازاں ڈبلیو ڈبلیو ایف نے پاکستان سے سپرم وہیل کے کئی مشاہدات ریکارڈ کیے، ’تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ایک بڑی سپرم وہیل کسی مچھیرے کے جال میں پھنسی پائی گئی اور بعد میں اسے بحفاظت چھوڑ دیا گیا۔‘

شیئر: