پاکستان اور انڈیا کی دوستی سے تیار کی گئی ’آم کی نئی قِسم‘
یوگیش وشوامتر نے کہا کہ ’ہم اس پودے کو 22 اگست 2022 میں پونے لے گئے اور اسے لگا دیا۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)
جب امن کے لیے کام کرنے والے تین انڈین شہریوں نے سنہ 2022 میں پاکستان کا دورہ کیا تو ان کے میزبانوں کی جانب سے انہیں آم کا ایک نوزائیدہ پودا دیا گیا۔ دو سال بعد دوستی کی علامت یہ پودا بڑھ کر نئے پھل اور سرحد پار دوستی کا ایک نیا بندھن بن گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق آم انڈیا اور پاکستان میں پھلوں کے بادشاہ کے طور پر جانا جاتا ہے، اور جہاں شاعری میں اس کا ذکر آتا ہے وہیں یہ سفارت کاری میں بھی کام آتا ہے۔
انڈیا میں آم کی ایک ہزار سے زائد اقسام ہیں جو سائز، رنگ اور ذائقے میں مختلف ہیں۔ لیکن جلد ہی ایک نئی قسم ان میں شامل ہو جائے گی۔ اسے ’دوستی‘ کہا جائے گا اور یہ پاکستانی اور انڈین پھلوں کی پیوندکاری سے تیار کیا گیا ہے۔
آم کا درخت انڈین ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں نشوونما پا رہا ہے، جسے نتن سوناونے، یوگیش وشوامتر اور جالندھر ناتھ چانولے نے لگایا تھا۔ امن کے لیے کام والے یہ کارکن مہاتما گاندھی کے امن کے اصولوں کی تبلیغ کرتے ہیں، اور انہوں نے سنہ 2022 میں تقریباً ایک ماہ لاہور اور کراچی میں گزارا تھا۔
وشوامتر نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب 14 اگست 2022 کو ہم پاکستان سے رخصت ہو رہے تھے تو ہمارے ایک دوست ارشاد احمد نے ہمیں آم کا ایک نوزائیدہ پودا دیا۔‘
’انہوں (ارشاد احمد) نے کہا کہ ہماری طرف سے محبت کا پیغام لے جائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس پودے کو 22 اگست 2022 میں پونے لے گئے اور اسے لگا دیا۔ ہم بے یقینی کا شکار تھے کہ آیا یہ پودا زمین میں جڑیں مضبوط کرتا بھی ہے کہ نہیں۔ لیکن اس پر نئے پتے اُگ گئے اور یہ نشوونما پاتا گیا۔ پھر ہم نے جنوری میں آم کے درخت کو انڈین آم کے ساتھ پیوند کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
دوسری جانب نتن سوناونے کا کہنا تھا کہ آم کی شادی ایک نئی امید ہے۔ آم کا پودا صرف ایک حیاتیاتی پودا یا نباتاتی پودا نہیں ہے۔ یہ محبت اور ہمدردی کا گہرا تعلق ہے۔‘