Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھنگ ریگولیٹری اینڈ کنٹرول اتھارٹی: حکومت اور پی ٹی آئی آمنے سامنے کیوں؟

سینیٹ نے بل پر بحث کرنے کے لیے کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیج دیا تھا۔ (فوٹو: ایکس)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھنگ ریگولیٹری اینڈ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ کی منظوری دے دی ہے۔ ایکٹ کی سینٹ سے منظوری کے بعد بھنگ ریگولیٹری اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا قیام ممکن ہو سکے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے دور حکومت مں بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو زیادہ اختیارات دینے کی خواہش مند تھی، جبکہ موجودہ حکومت نے کیبینٹ ڈویژن اور وزارت دفاع کو زیادہ اختیارات دیے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھنگ سے متعلق اتھارٹی کے پُرانے فریم ورک کو بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس میں موجودہ ایکٹ کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پرانی پالیسی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پی ٹی آئی دور میں لائے گئے بھنگ کنٹرول ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس کے مطابق اتھارٹی بھنگ کے پودے کی کاشت، نکالنے اور ریفائننگ مینوفیکچرنگ کرنے کی پابند تھی۔
اتھارٹی کے انتظامی کنٹرول کے لیے 13 رکنی بورڈ آف گورنر تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو دی گئی تھی۔
موجودہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے بل کے تحت ملک میں بھنگ ریگولیٹری اینڈ کنٹرول اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ سیکریٹری دفاع بھنگ اتھارٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز یا صوبوں کے نامزد کردہ گریڈ 20 کے افسران اتھارٹی کے ممبر ہوں گے جبکہ کابینہ ڈویژن، فوڈ اینڈ سکیورٹی، سیکریٹری قانون وانصاف اتھارٹی کے ممبر ہوں گے۔
اس کے علاوہ اتھارٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دوممبران شامل ہوں گے جنہیں سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نامزد کریں گے۔ اتھارٹی بھنگ کی کاشت کے لائسنس جاری کرے گی۔
بورڈ کے دیگر اراکین میں سیکریٹری کابینہ، قانون و انصاف، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹری، نجی شعبے کے دو ارکان، پی سی ایس آئی آر کے چیئرمین کے ساتھ ساتھ بورڈ میں آئی ایس آئی، آئی بی کے نمائندے، اے این ایف اور ڈریپ کا بھی ایک رکن شامل ہوگا۔

اتھارٹی کے انتظامی کنٹرول کے لیے 13 رکنی بورڈ آف گورنر تشکیل دیا گیا تھا۔ (فوٹو: ایکس)

پالیسی فیصلے اور تبدیلی یا کوتاہی سمیت بھنگ سے متعلق معاملات پر وفاقی حکومت کو مشورہ دے گا، لائسنس جاری کرنے کا اختیار بھی بورڈ کے پاس ہوگا جبکہ وفاقی حکومت کسی بھی وقت براہ راست بورڈ کا اجلاس بلا سکتی ہے۔
آرڈیننس کے تحت حکومت ملازمین، مشیروں اور مشاورت کاروں کا تقرر کر سکتی ہے، حکومت بھنگ کے پودوں کی مقامی سطح پر کاشت، فروخت اور پیداوار پر قومی پالیسی تیار کرے گی، آرڈیننس کے تحت حکومت پانچ سال کی مدت کے لیے لائسنس جاری کرے گی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پی سی آر ڈبلیو آر کے حکّام نے بل پر بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے موجوہ بل میں اتھارٹی میں تمام صوبوں کو نمائندگی دی ہے۔
یاد رہے سینیٹ نے بل پر بحث کرنے کے لیے کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیج دیا تھا۔
تاہم مذکورہ کمیٹی نے اس بل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سپرد کیا تھا۔ قائمہ کمیٹی کے آج سینیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں بل کی منظوری دی گئی ہے۔

شیئر: