Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور جمخانہ کی قیمتی اراضی صرف 417 روپے ماہانہ لیز پر، ’اشرافیہ کی غنڈہ گردی قبول نہیں‘

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ سنہ 1913 میں جمخانہ کلب کو 16 سو روپے میں ٹھیکے پر دیا گیا۔ (فوٹو: لاہور جمخانہ)
پنجاب اسمبلی میں ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے درمیان پیر کو ایک ایشو پر اتقاق رائے دیکھنے میں آیا۔ 
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب لاہور جمخانہ کی لیز کا ایشو ایک بار پھر سامنے آیا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے انتہائی سستے داموں انتہائی قیمتی سرکاری اراضی اشرافیہ کے کلب کے لیے ماہانہ لیز پر دینے پر تنقید کی۔  
خیال رہے  پہلی مرتبہ یہ ایشو 15 مئی کو مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی نے تحریک التویٰ کے ذریعے اٹھایا تھا، اور کہا تھا کہ لاہور میں اپر مال پرانتہائی قیمتی سرکاری اراضی پر قائم لاہور جم خانہ کلب ریاست کو صرف 417 روپے ماہانہ بطور لیز ادا کرتا ہے۔
تحریک التوا کے بعد پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے صوبائی وزیر خزانہ و پارلیمانی امور کو اس دعویٰ کی تصدیق کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 
پیر کو مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اس حوالے تفصیلات ایوان میں پیش کی اور تصدیق کی کہ لاہور جمخانہ کلب انتہائی قیمتی زمین کا کرایہ صرف 417 روپے ماہانہ ادا کر رہا ہے۔ 
اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اشرافیہ پر برس پڑے اور اعلان کیا کہ وہ لاہور جمخانہ کلب کی ممبر شپ نہیں لیں گے۔
رکن پنجاب اسمبلی امجد علی نے کہا کہ ’آج ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں اور اشرافیہ اپنا رویہ تبدیل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ بات ایک جمخانہ کی نہیں پنجاب میں پھیلے جمخانہ کا نظام ہے جو وسائل پر قابض ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ کھربوں روپے کی جائیداد پر جمخانہ بنائے جا رہے ہیں، اگر اس کلاس کو عیاشیاں درکار ہیں تو اپنے پیسوں پر کریں سرکاری خزانے پرعیاشیاں نہ کریں۔
امجد علی نے کہا کہ 75  سالوں سے کھربوں روپے جو اشرافیہ کے ذمہ بنتا ہے اس پر ان سے تاوان وصول کیا جائے۔
اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی  نے وزیرخزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحٰمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سن رہے ہیں کہ کیا کہا جا رہا ہے، اس کا کھربوں روپے تاوان بنتا ہے۔‘
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ’جمخانہ نے پانچ ہزار روپے پر سرکاری زمین سالانہ ٹھیکے پر دے رکھی ہے۔ جس کی اربوں روپے قیمت ہو تو امجد علی جاوید ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ وہ تاوان لینا بنتا ہے۔‘

امجد علی نے کہا کہ 75  سالوں سے کھربوں روپے جو اشرافیہ کے ذمہ بنتا ہے اس پر ان سے تاوان وصول کیا جائے۔ (فوٹو: لاہور جمخانہ)

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ سنہ 1913 میں جمخانہ کلب کو 16 سو روپے میں ٹھیکے پر دیا گیا۔ جمخانہ کی زمین 117 ایکڑ اور سات کینال بنتی ہے۔
اس پر سپیکر نے کہا کہ پھر تو لاہور جمخانہ پر تو قیام پاکستان سے پہلے بھی تاوان بنتا ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ’سنہ 1960 سے 2016 تک 100 روپے تک لیز دی گئی۔ سنہ 1996 میں سردار عارف نکئی نے اگلے 50 سال کے لیے پانچ ہزار روپے سالانہ لیز پر دے دیا۔‘
وزیرخزانہ نے ایوان کو بتایا کہ پورے پنجاب میں جو جمخانہ کلب بن رہے ہیں وہ صوبائی کابینہ کی منظوری سے بن رہے ہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ہو وہ کیسے سرکار کی زمین کو ایسے انتہائی سستے داموں کرایہ پر دے سکتی ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جمخانہ کی انتظامیہ سے کروڑوں روپے کے چارجز وصول کررہی ہے۔ ’عوام کی زمین پر یہ کیسے کیا جا سکتا ہے کہ پانچ ہزار روپے کرایہ پر لے کر اس طرح سے ظلم کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ آئین و قانون بن گیا لیکن اتنی دیدہ دلیری، اب اس کا کرایہ دینا پڑے گا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ لاہور جمخانہ کلب کے معاملہ پر سپیشل کمیٹی بنانے جا رہے ہیں۔  کمیٹی دو ہفتے میں رپورٹ مرتب کرکے حکومت کو بھی بھیج دے گی۔
’اشرافیہ کی غنڈہ گردی کسی صورت نہیں چل سکتی۔ ہم جمخانہ کلب کے ممبرشپ بھی نہیں لیں گے کسی ممبر کو ممبر شپ کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چناب کلب فیصل آباد کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔  

شیئر: