آسٹریلیا میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی کا منصوبہ
آسٹریلیا میں 14 سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پرپابندی لگائی جاسکتی ہے (فائل فوٹو: پکسا بے)
آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل حکومت کم عمر نوجوانوں اور بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق کرے گی۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ وہ 2024 کے آخر تک پارلیمان میں ایک ایسے قانون کا مسودہ پیش کریں گے جس کے تحت کم عمر کے افراد کے سوشل میڈیا اور دوسرے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے اطلاق کی حد عمر 14 سے 16 برس رکھی جا سکتی ہے۔
یہ اعلان جنوبی آسٹریلیا میں پیر کو سامنے آنے والے ایک منصوبے کے بعد کیا گیا ہے جس میں 14 برس سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔ حکومتی اتحاد کی جانب سے اب یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اگر انہیں آئندہ انتخابات میں کامیابی ملی تو وہ 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کریں گے۔
تاہم یہ سوالات ابھی باقی ہیں کہ آیا اس پابندی کے اطلاق کا طریقہ کار کیا ہوگا اور کیا سوشل میڈیا پر پابندی مؤثر ثابت ہو سکے گی یا نہیں؟
منگل کو آسٹریلیا کی وفاقی حکومت نے کم عمر سوشل میڈیا صارفین پر پابندی کے حصول کے لیے ایک مشق کا ٹینڈر پیش تو کیا ہے لیکن اس کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں کہ یہ کیسے کام کرے گا۔
کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے یہ حد پہلے ہی مقرر کر رکھی ہے مثلاً انسٹاگرام صارفین پر عمر کی حد کا اطلاق کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا کی پوری صنعت اس ضمن میں کوئی واحد طریقہ کار استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب یہ بھی تجویز کیا جا رہا ہے کہ ان پابندیوں کے لیے آسٹریلیا کو برطانیہ کے طرز کی کوئی سکیم متعارف کروانا چاہیے۔
برطانیہ میں سوشل میڈیا پر پابندی کے اطلاق کا قانون ابھی تازہ مرحلوں میں ہے لیکن اس کے تحت کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا سائٹس نہیں بلکہ بالغ افراد کے لیے مخصوص ویب سائٹ تک رسائی پر پابندی لگائی گئی ہے۔