Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف 25 ممالک میں مظاہرے

سٹاک ہوم میں سیاہ لباس پہنے خواتین کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور انصاف کا مطالبہ کیا (فوٹو: روئٹرز)
کوکلتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف دنیا بھر کے 25 ممالک کے 130 سے زائد شہروں میں انڈین کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ مظاہرے اتوار کو جاپان، آسٹریلیا، تائیوان اور سنگاپور میں شروع ہوئے اور کئی یورپی ممالک کے شہروں تک پھیل گئے۔
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں منعقدہ مظاہرے میں سیرگلز ٹورگ سکوائر میں سیاہ لباس پہنے خواتین کی بڑی تعداد جمع ہوئی جنہوں نے بنگالی زبان میں گیت گائے اور جرم کی جواب دہی اور انڈین خواتین کے لیے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
عالمی احتجاج کی ایک منتظم دیپتی جین نے کہا کہ ’ڈیوٹی کے دوران ایک نوجوان ٹرینی ڈاکٹر پر کیے گئے اس گھناؤنے جرم کی خبر سے ہم میں سے ہر کوئی بے حسی، سفاکیت اور انسانی زندگی کی بے توقیری پر صدمے میں ہے۔‘
دیپتی جین ، جو اب برطانوی شہری ہیں اور کلکتہ نیشنل میڈیکل کالج اور ہسپتال کی سابق طالبہ ہیں، نے گزشتہ ماہ برطانیہ میں خواتین ڈاکٹروں کے احتجاج کا اہتمام کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ٹرینی کیس کی اگلی سماعت پیر کو مقرر کر رکھی ہے۔

’پولیس  شواہد مٹانے کی کوشش کر رہی ہے‘

دوسری جانب این دی تی وی کے مطابق ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے کولکتہ پولیس پر الزام لگایا ہے کہ وہ کیس کے آغاز سے ہی شواہد مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کولکتہ میں احتجاجی مارچ میں حصہ لیتے ہوئے ٹرینی ڈاکٹر کی والدہ نے کہا کہ ’حکومت، انتظامیہ اور پولیس نے کیس کے آغاز سے ہی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس نے شروع سے شواہد کو ختم کرنے کی بھی کوشش کی۔ ’میں درخواست کرتی ہوں کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا، بڑے پیمانے پر احتجاج جاری رہنا چاہیے۔‘
خاتون کے والد نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں سے انہیں امید ہے کہ انصاف ملے گا۔

مظاہرے جاپان، آسٹریلیا، تائیوان اور سنگاپور میں شروع ہوئے اور کئی یورپی ممالک کے شہروں تک پھیل گئے (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’میں ہر ایک سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ رہیں۔ میں جانتا ہوں کہ انصاف اتنی آسانی سے نہیں ملے گا۔ ہمیں انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ مجھے امید ہے کہ لوگ ہمارے ساتھ ہوں گے کیونکہ وہ ہماری طاقت کا بنیادی ذریعہ ہیں۔‘
32 سالہ خاتون کی لاش گذشتہ ماہ مغربی بنگال کے دارالحکومت میں آر جی کار ہسپتال کے سیمینار ہال سے ملی تھی۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ خاتون کی آنکھوں، منہ اور شرمگاہ سے خون بہہ رہا تھا۔ ان کی بائیں ٹانگ، گردن، دائیں ہاتھ، انگوٹھی کی انگلی اور ہونٹوں پر بھی زخم کے نشان تھے۔
قتل کے مرکزی ملزم سنجے رائے نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے جرم سے ایک دن قبل آٹھ اگست کو وارڈ میں ٹرینی ڈاکٹر کا پیچھا کیا تھا۔
ہسپتال میں سینے کے وارڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 33 سالہ مجرم ٹرینی ڈاکٹر اور چار دیگر جونیئر ڈاکٹرز کو تاڑ رہا ہے۔
زیادتی کا شکار ٹرینی ڈاکٹر 9 اگست کو رات ایک بجے آرام کی غرض سے سیمینار ہال گئیں اور ایک جونیئر ڈاکٹر نے ڈھائی بجے اِسی ہال میں ان سے بات کی اور بات چیت کے بعد وہ دوبارہ سو گئیں۔
ٹرینی ڈاکٹر صبح مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔ ملزم سنجے رائے کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں صبح چار بجے سیمینار ہال کے احاطے میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا۔

شیئر: