Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پٹنہ سے پاکستان‘، انڈیا میں بھوجپوری فلموں کی دھوم کیوں؟

پٹنہ سے پاکستان کا سیکوئل 20 دسمبر 2024 کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے تیار ہے۔ فائل فوٹو: انڈین میڈیا
بالی وڈ میں بھوجپوری زبان کا تڑکا ایک زمانے سے نظر آتا ہے۔ جس کی مثال امیتابھ بچن کی فلم ’ڈان‘ کا گیت '’کھائیکے پان بنارس والا‘ میں دیکھی جا سکتی ہے جبکہ دلیپ کمار کی فلم ’گنگا جمنا‘ بھوجپوری فلم کی درجہ بندی میں سرفہرست فلموں میں شمار ہوتی ہے۔
اسی طرح 1963 میں ایک فلم آئی تھی ’لاگی نہیں چھوٹے راما‘ اور یہ فلم بہت کامیاب ہوئی تھی اور اس کے گیت ’لال لال ہونٹوا سے رس چوئے لا‘ آج بھی بہت سے لوگوں کو یاد ہوں گے۔
اس طرح دیکھا جائے تو انڈین فلم انڈسٹری میں بھوجپوری گیتوں اور فلموں کے لیے ایک جگہ رہی ہے۔ اسی طرح آپ کو راج کپور کی فلم ’تیسری قسم‘ میں بھی اس کا تڑکا نظر آئے گا۔ خاص طور سے اس کے گیت ’چلت مسافر موہ لیا رے پنجڑے والی منیا‘ میں تو یہ زیادہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔
لیکن 1961 میں آنے والی فلم 'گنگا جمنا' نے بھوجپوری فلم کو ایک وقار عطا کیا اور اس کے بعد سے بھوجپوری فلم متوازی سینیما کے طور پر بہار اور مشرقی اترپردیش کے علاقوں میں پھلنے پھولنے لگی۔ گنگا جمنا کے گیت ’نین لڑ جیہیں تو منوا ما کسک ہوئے بے کریں‘ آج بھی لوگوں کو زبان زد ہیں۔
پھر 1979 میں فلم ’بلم پردیسیا‘ آئی اور اس میں محمد رفیع کے گیت ’گورکی پترکی رے مارے گلیلوا جیئر اڑی اڑی جائے‘ نے پورے ہندوستان میں دھوم مچا دی پھر تین سال بعد اداکار سچن کی فلم ’ندیا کے پار‘ نے تو بھوجپوری فلم کی کامیابی کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔
اس فلم کے گیت ’جوگی را سارارارا را‘ اور 'کون دیسا لے کے چلا رے بٹوہیا' وغیرہ کافی مقبول ہوئے۔
عامر خان کی ہندی فلم ’پی کے‘ میں خود عامر خان نے بھوجپوری زبان کا استعمال کیا ہے۔
آج بھوجپوری فلم انڈسٹری 2000 کروڑ روپے سے زیادہ کی بتائی جاتی ہے اور اس کے اداکار ملک گیر پیمانے پر جاتے پہنچانے ہیں جن میں روی کشن، کھساری لال، دنیش لال یادو عرف نرووا وغیرہ کسی سٹار سے کم نہیں۔ اداکاراؤں کی بھی ایک لمبی فہرست ہے۔
یہ انڈسٹری بہت پھل پھول رہی ہے لیکن اس میں کوئی ایک دہائی قبل ایک ایسا بدلاؤ آیا جس نے بھوجپوری فلم انڈسٹری کے سمت و رفتار کو بدل دیا۔
یہ 2015 کی بات ہے جب بھوجپوری سنیما میں پاکستان کے عناوین سے فلمیں آنا شروع ہوئیں اور ایک کے بعد ایک درجنوں فلمیں آئیں جس کے نام میں پاکستان تھا یا اس میں کسی نہ کسی صورت پاکستان کنکشن ملتا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں سب سے پہلے 'پٹنہ سے پاکستان' فلم آئی۔ واضح رہے کہ پٹنہ انڈین ریاست بہار کا دارالحکومت ہے اور یہ بھوجپوری فلم انڈسٹری کا گڑھ بھی ہے۔ اس کے علاوہ بھوجپوری فلمیں، گورکھپور، کوسی نگر، مظفرپور وغیرہ جیسے شہروں میں چھوٹے بجٹ میں بنائی جاتی ہیں۔

پی کے فلم کے مرکزی کردار عامر خان بھوجپوری زبان میں بات کرتے ہیں۔ فائل فوٹو

کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ فلم ’پٹنہ سے پاکستان‘ اس قدر ہٹ ہوگی۔ کم بجٹ میں بنائی جانے والی فلم نے اچھی کمائی کی۔ اس کے بعد اگلے سال اسی طرح کی ایک فلم آئی ’لے آئیب دلہنیا پاکستان سے‘۔ یہ فلم بھی سپر ہٹ ثابت ہوئی۔
بھوجپوری فلم پر نظر رکھنے والے کریٹک کرشن کمار پانڈے کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے تو پاکستان پر مبنی فلموں کی دھوم مچ گئی۔
اس کے بعد جو فلمیں آئیں ان میں 'ترنگا پاکستان میں' یعنی انڈین قومی پرچم پاکستان میں، 'دلہن چاہنیں پاکستان سے'، 'الہ آباد سے اسلام آباد'، 'غدر'، 'پاکستان میں جے شری رام'، 'انڈیا ورسز پاکستان'، 'بارڈر پاکستان'، اور 'مشن پاکستان' جیسی فلمیں آئیں۔
بھوجپوری فلم کا خاصہ رہا ہے کہ اس میں بات کو بھونڈے انداز میں یا سیدھے اور بغیر لاگ لپٹ کے پیش کیا جاتا ہے اور زبان و انداز میں نازیبا حرکتیں اور سیکسسٹ کمنٹس ہوتے ہیں جس سے اس کے دیکھنے اور پسند کرنے والے ناظرین کے دل گدگداتے ہیں اور وہ بار بار ایک فلم کو دیکھنے بھی جاتے ہیں۔
آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق ’پاکستان پر بنی فلموں نے ناظرین کو خوب ہنسایا بھی اور رلایا بھی۔ کئی فلموں میں بھائی چارے کا پیغام بھی تھا۔ کہانی جیسی بھی ہو لیکن یہ فلمیں ہٹ ثابت ہوئیں، کیونکہ فلم کے ٹائٹل اور کہانی میں پاکستان کا ذکر تھا۔‘
اس فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تھیم یا ٹائٹل پر بنائی گئی تمام فلموں نے اچھا بزنس کیا۔ ان کے مطابق پاکستان کے موضوع پر بنی فلموں نے ناظرین کو مایوس نہیں کیا ہے، شاید ان فلموں کے فلم سازوں کو پتا ہے کہ حب الوطنی اور بھائی چارے پر بنی فلموں پر کھنچے چلے آئیں گے۔
بھوجپوری فلموں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ زمین سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں جس میں معاشرے کو جہاں دکھایا جاتا ہے وہیں اس کے اندر کے کھلے پن کو بھی پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے نام کے ساتھ فلموں کے پوسٹر بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ فائل فوٹو

امر اجالا نے ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ بالی وڈ کے معروف ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم بدماوت کو بھوجپوری فلم 'پاکستان میں جے شری رام' ٹکر دے گی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھوجپوری فلموں کی کس قدر پہنچ ہے۔
جس طرح انڈیا پاکستان کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ کے دوران پورے بر صغیر کی توجہ کا مرکز میچ ہوتا ہے اسی طرح پاکستان کے نام کے ساتھ فلموں کے پوسٹر بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
اب نرووا کی فلم پٹنہ سے پاکستان-2 آنے والی ہے اور وہ آئے دن اس کا اپڈیٹ دیتے رہتے ہیں۔ دنیش لال یادو عرف نرووا نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو فلم کی ریلیز کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا ہے۔
ان کے مطابق پٹنہ سے پاکستان کا سیکوئل 20 دسمبر 2024 کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے تیار ہے۔
اس ریلیز کی تاریخ نے بھوجپوری فلموں کے شائقین کے درمیان کافی ہلچل مچا دی ہے جو یادیو کو اپنے کردار کو دوبارہ ادا کرتے ہوئے اور ایک اور یادگار کارکردگی پیش کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے پرجوش ہیں۔
نرووا کے اعلان پر شائقین کی جانب سے پرجوش ردعمل ملا ہے جو فلم کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ 

شیئر: