جسٹس منصور کے صدارتی آرڈیننس اور ججز کمیٹی کی تشکیل پر سوالات
جسٹس منصور کے صدارتی آرڈیننس اور ججز کمیٹی کی تشکیل پر سوالات
پیر 23 ستمبر 2024 16:07
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر 28 تاریخ کو راولپنڈی لیاقت باغ کے مقام پر جلسہ کریں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے صدارتی آرڈیننس اور اس کے تحت ججز کمیٹی کی تشکیل نو پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ججز کمیٹی کے ممبران کو لکھے گئے نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ججز کمیٹی کی تشکیل نو کی گئی اور اسے نوٹیفائی کیا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دی گئی، دوسرے سینیئر ترین جج منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹایا گیا لیکن اور اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ کیوں اگلے سینیئر ترین جج (یحییٰ آفریدی) کو نظر انداز کیا گیا۔ کیوں چوتھے نمبر کے جج (امین الدین خان) کو کمیٹی کے رکن کے طور پر نامزد کیا گیا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کا فُل کورٹ بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے آئینی طور پر درست ہونے کا تعین کرے یا سپریم کورٹ انتظامی طور پر آرڈیننس میں ترامیم پر عملدرآمد کا فیصلہ کرے اور تب تک چیف جسٹس پہلے والی کمیٹی کو بحال کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو نوٹ بھیجتے ہوتے اس کی کاپی تمام ججز کو بھی بھیجی اور کہا کہ وہ نئی تشکیل کردہ کمیٹی میں نہیں بیٹھیں گے۔
خیال رہے چند دن پہلے حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کرکے ججز کمیٹی کی ہئیت تبدیل کی تھی۔
پہلے چیف جسٹس کے علاوہ دو سینیئرترین جج کمیٹی کے ممبر ہوتے تھے لیکن ترمیم کے بعد سینیئر ترین جج کے ساتھ چیف جسٹس کے نامزد کردہ جج کمیٹی کا ممبر ہوگا۔
ترمیمی آرڈینس کے فوری بعد چیف جسٹس نے کمیٹی کی تشکیل نو کرکے جسٹس منیب اختر کو نکال دیا تھا اور ان کی جگہ سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر موجود جسٹس امین الدین خان کو شامل کیا تھا۔
پارلیمنٹ کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالا تر ہے: وزیر قانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیے گئے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالا تر ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے گذشتہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار کُلی ہے، اور پارلیمنٹ کا بنایا گیا قانون عدالتی فیصلوں پر فائق ہوگا، اس کی برتری رہے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کی طرف سے الیکشن ایکٹ میں جو ترامیم کی گئیں وہ آج بھی موجود ہیں۔ قانون بہت واضح ہے کہ آزاد امیدوار کو تین دن میں پارٹی میں شمولیت اختیار کر نی ہے۔ آزاد امیدوار کی کسی جماعت میں شمولیت کا عمل ناقابل واپسی ہے۔ آئین کہتا ہے سیٹوں کی تقسیم قانون کے مطابق ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نظر ثانی غیر موثر نہیں ہوئی، اس کا حق موجود ہے۔ آج کے تفصیلی فیصلے نے نظر ثانی کی درخواستوں کو مزید تقویت دے دی ہے۔‘
الیکشن کمیشن جلد از جلد مخصوص نشستوں کا اعلان کرے: بیرسٹر گوہر
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ’ہمارے تمام امیدواروں کے حلف نامے الیکشن کمیشن کے پاس ہیں۔ الیکشن کمیشن جلد از جلد مخصوص نشستوں کا اعلان کرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘الیکشن کمیشن کی وجہ سے سینیٹ الیکشن تاخیر کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ کے دو ٹوک فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر 28 تاریخ کو راولپنڈی لیاقت باغ کے مقام پر جلسہ کریں گے۔‘
پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے: مریم نواز
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی۔
پیر کو وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک امریکہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین بہترین دوستانہ تعلقات ہیں، مزید تقویت دینے کے لئے پر عزم ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے جس سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔
63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل
سپریم کورٹ نے 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
قاضی فائز عیسی پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے۔ پانچ رکنی لارجر بینچ 30 ستمبر کو 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کرے گا۔