پاکستانی شہری حیران کن طور پر 42 ڈرائیونگ لائسنسز کا حامل نکلا
پاکستانی شہری حیران کن طور پر 42 ڈرائیونگ لائسنسز کا حامل نکلا
جمعرات 26 ستمبر 2024 5:36
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز
نذیر احمد کے مطابق ’ان کے پاس موٹرسائیکل، کار، سوزوکی، ٹرک اور دیگر بڑی گاڑیوں کے لائسنس موجود ہیں‘ (فائل فوٹو: اردو نیوز)
پنجاب میں ایک جانب تو صوبائی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ شہری اپنا ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں تو دوسری جانب ایک شہری ایسا بھی ہے جس کے پاس حیران کن طور پر 42 لائسنس ہیں۔
یہ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ کے رہائشی نذیر احمد بشیر ہیں۔
یہ انکشاف اُس وقت ہوا جب وہ اپنے بیٹے کا لائسنس بنوانے کے لیے مقامی لائسنسگ برانچ گئے۔ لائسنسگ برانچ تاندلیانوالہ کے انچارج محمد عثمان طور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نذیر احمد اپنے بیٹے کا لائسنس بنوانے کے لیے آئے تھے مگر وہ اُن کے پورے محکمے کو ورطۂ حیرت میں ڈال گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم جب ان کے بیٹے کے کوائف درج کر رہے تھے تو اُن سے کہا کہ آپ بھی اپنا لائسنس بنوا لیں تو انہوں نے فون پر اپنے ڈرائیونگ لائسنسز دکھانا شروع کر دیے۔‘
’ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کیوں کہ ہم خود لائسنس برانچ میں کام کرتے ہیں لیکن آج تک ہم نے خود یا کسی اور نے اتنی بڑی تعداد میں ڈرائیونگ لائسنس نہیں بنوائے۔‘
عثمان طور کے مطابق تاندلیانوالہ کے رہائشی نذیر احمد کے نام پر مختلف گاڑیوں کے مجموعی طور پر 42 لائسنس ہیں۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک پاکستانی شہری کے پاس 42 ڈرائیونگ لائسنسز کہاں سے آئے اور ان کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟
نذیر احمد نے اُردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’میں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ بیرونِ ملک اور بالخصوص خلیجی ممالک میں گزارا ہے جہاں مجھے مختلف بڑی گاڑیاں چلانا ہوتی تھیں اور ہر گاڑی کے لیے نیا لائسنس بنوانا ہوتا تھا۔‘
وہ ان دِنوں تاندلیانوالہ میں ہی مقیم ہیں۔ وہ اسی علاقے میں اینٹوں کا بھٹہ چلاتے ہیں۔ 42 لائسنس بنوانا اُن کا شوق نہیں تھا بلکہ تمام لائسنسز انہوں نے ضرورت کے تحت بنوائے۔
نذیر احمد نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کے مطابق 1992 میں انہوں نے اپنا پہلا لائسنس بنوایا تھا۔
’سنہ 1992 میں جب مجھے پاکستان نیوی میں کام کرنے کا موقع ملا تو وہاں میرا پہلا لائسنس کرین آپریٹر کا بنا۔ اس کے بعد فوج کی دیگر گاڑیاں چلانے کا پرمٹ ملا۔‘
نذیر احمد کہتے ہیں کہ ’بعدازاں میں نے ترکیہ جانے کا ارادہ ظاہر کیا تو اسلام آباد موٹروے پولیس سے این ایل سی کا انٹرنیشنل لائسنس بنوایا۔ اسی طرح رومانیہ کے لیے بھی یہی لائسنس بنوایا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’لاہور میں انہیں ایک بین الاقوامی کمپنی کی طرف سے سعودی عرب میں ملازمت کی پیش کش ہوئی جس کے لیے انہوں نے کمپیوٹرائزڈ کرین آپریٹر کا لائسنس بنوایا۔‘
’میں اپنی زندگی میں بہت سارے ممالک گیا ہوں لیکن سعودی عرب میں لائسنس بنوانا سب سے مشکل ثابت ہوا کیوں کہ وہاں کے قوانین سخت ہیں اور ٹیسٹ بھی مشکل ہوتا ہے۔‘
نذیر احمد نے سعودی عرب میں ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کیا تو انہیں لائسنس مل گیا۔ ان کے مطابق جب انہوں نے یہ ٹیسٹ پاس کر کے لائسنس حاصل کیا تو ان کی کمپنی کو کام ملنا شروع ہوگیا۔
انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں چونکہ اپنی کمپنی کا واحد کرین آپریٹر تھا جس کے پاس لائسنس تھا اس لیے جب بھی کوئی معاہدہ کیا جاتا تو تصدیق کے لیے میرا لائسنس پیش کیا جاتا۔‘
نذیر احمد کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 42 لائسنسز ہیں جب کہ 3 لائسنسز ایسے ہیں جن کی کاپی انہیں فراہم نہیں کی گئی۔
نذیر احمد کے مطابق ’ان لائسنسز میں موٹرسائیکل، کار، سوزوکی، ٹرک اور دیگر بڑی گاڑیوں کے لائسنس شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر سعودی عرب کی مختلف ویڈیوز گردش کر رہی ہوتی ہیں جن میں جہازوں کو گاڑیوں پر لاد کر لے جایا جا رہا ہوتا ہے۔ میرے پاس اس گاڑی کا لائسنس بھی موجود ہے۔‘
وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ پاکستان میں کسی کے پاس اتنے زیادہ لائسنس ہونا وجۂ حیرت ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’میں جب اپنے بیٹے کے لیے لائسنس بنوانے گیا تو وہاں سب انسپکٹر کو میرے 42 لائسنسوں کا علم ہوا تو انہوں نے عملے کو بلالیا اور میری ویڈیو بنائی۔ پھر یہ ویڈیو ڈی ایس پی کو بھیجی تو وہ بھی حیران ہوئے۔‘
نذیر احمد بتاتے ہیں کہ ’اس وقت میرے پاس زمین پر چلنے والی تقریباً ہر گاڑی کا لائسنس ہے اور صرف ریل گاڑی کا لائسنس نہیں ہے۔‘
’میری خواہش ہے کہ اب این ایل سی کارگو ریل گاڑی کا لائسنس بھی بنوا لوں۔ میں نے ایک بار کوشش کی تھی لیکن کامیاب نہیں ہو سکا۔‘
لائسنس برانچ تاندلیانوالہ کے انچارج محمد عثمان طور بتاتے ہیں کہ ’کسی شہری کے پاس بڑی تعداد میں لائسنس ہونا حیرت انگیز تو ہے لیکن قانون کے مطابق بھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قانونی طور پر اس میں کچھ غلط نہیں بلکہ یہ تو ایک اچھی بات ہے کہ آپ جو گاڑی چلا رہے ہیں آپ کے پاس اس گاڑی کا لائسنس بھی ہے۔‘
محمد عثمان نے مقامی لائسنسنگ برانچ میں نذیر احمد کے پاکستانی لائسنسز کی تصدیق بھی کی اور اُن کے اس عمل کو مثبت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’نذیر احمد کے پاس جتنے پاکستانی لائسنس ہیں وہ تصدیق شدہ ہیں، تاہم بین الاقوامی لائسنسز کی آزادانہ تصدیق ہم نہیں کر سکتے۔‘
’نذیر احمد سعودی عرب، قطر، عمان اور دیگر خلیجی ممالک جا چکے ہیں اور وہاں ہیوی گاڑیاں چلاتے رہے ہیں اس لیے ان کے پاس اتنے لائسنسوں کا ہونا درست ہے۔‘
محمد عثمان طور نے کہا کہ ’آپ اگر موٹرسائیکل یا کار چلاتے ہیں تو آپ کے پاس لائسنس کا ہونا لازمی ہے۔ اسی طرح اگر آپ سواریوں والی وین چلاتے ہیں تو آپ کے پاس ایل ٹی وی اور پی ایس وی (پبلک سروس وہیکل) لائسنس کا ہونا ضروری ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’آپ اگر کاروبار کرتے ہیں اور ٹرک چلاتے ہیں تو ایچ ٹی وی لائنس کا ہونا قانونی شرط ہے۔‘