بلوچستان میں 24 گھنٹے میں مزدوروں پر دوسرا حملہ، ’اغوا کی خبر میں صداقت نہیں‘
اتوار 29 ستمبر 2024 9:09
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے مشینری کو نذرِ آتش کر دیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ موسیٰ خیل سے مزدوروں کے اغواء کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔
حکام کے مطابق واقعہ سنیچر کی شب ضلع موسیٰ خیل سے تقریباً ایک سو کلومیٹر دور تحصیل درگ کے علاقے سیوئی راغہ میں پیش آیا۔
لورالائی ڈویژن کے کمشنر سعادت حسن نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’درجن سے زائد دہشتگردوں نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کیا جو علاقے میں گیس اور تیل کی تلاش کرنے والی پی پی ایل گیس کمپنی کے کیمپ تک ایک سڑک کی تعمیر کر رہی تھی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے مزدوروں کو کیمپ اور مشینری چھوڑ کر جانے کا کہا تاہم بعد میں انہوں نے سامان جلا ڈالا۔
کمشنر کے مطابق ’سڑک کی تعمیر پر 17 مزدور کام کررہے تھے جن میں سے 13 رات کو ہی واپس پہنچ گئے تھے جبکہ باقی چار خوف کی وجہ سے چھپ گئے تھے جو اتوار کو صبح واپس آ گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے اغوا کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔
سعادت حسن نے بتایا کہ یہ حملہ گیس کمپنی کے کیمپ پر نہیں ہوا کیونکہ انہیں ایف سی کی سکیورٹی حاصل ہے۔ جس جگہ حملہ ہوا ہے وہ گیس کمپنی کے کیمپ سے کافی فاصلے پر ہے۔
موسیٰ خیل انتظامیہ کے ایک اور افسر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مجموعی طور پر سات بلڈزور اور ایک پک اپ گاڑی کو نذرِ آتش کیا۔
کمشنر کا کہنا ہے کہ ’حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے استرانہ گروپ کے ملوث ہونے کی اطلاع ہے تاہم سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔‘
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے اتوار کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موسیٰ خیل سے مزدوروں کے اغواء کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔
بلوچستان میں مزدوروں اور تعمیراتی و گیس کمپنیوں پر حملے معمول ہیں اس میں زیادہ تر کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔ ایک روز پہلے بھی بلوچستان کے ضلع پنجگور میں نامعلوم افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدوروں کو گولیاں مار کر قتل اور ایک کو زخمی کردیا۔
موسیٰ خیل میں بھی گزشتہ ماہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے 23 افراد کو بسوں اور گاڑیوں سے شناخت کے بعد اتار کر قتل کردیا تھا جن میں سے بیشتر افراد کا تعلق پنجاب سے تھا۔
وزیراعظم کی پنجگور میں سات مزدوروں کے قتل کی مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے پنجگور میں مزدوروں کے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کر کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’محنت کشوں اور مزدوروں پر حملوں کے بہیمانہ واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ معصوم اور بے گناہ مزدور پنجگور کے علاقے خدابدان میں گھر کی تعمیر پر مزدوری کر رہے تھے۔‘
صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مزدوروں کے بہمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’آج پھر دھرتی پر بے گناہوں کا لہو گرا۔ بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردوں نے غریب پاکستانی مزدوروں پر وار کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد کب تک بلوں میں چھپیں گے، چُن چُن کر بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کا حساب لیں گے۔‘