Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: پنجگور میں پنجاب کے رہائشی 7 مزدور قتل، ’جب گولیاں ماری گئیں وہ سو رہے تھے‘

حکام اس واقعے میں بھی بلوچ مسلح تنظیموں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدوروں کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ فائرنگ کے واقعے میں ایک مزدور زخمی بھی ہوا ہے۔
ایس پی پنجگور فاضل شاہ بخاری نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کی شب پنجگور کے علاقے خدابدان کے محلہ عبدالرحمان میں پیش آیا جہاں مزدوروں کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ سوئے ہوئے تھے۔ 
انہوں نے بتایا کہ مزدور دن کے اوقات میں شہر کے مختلف علاقوں میں تعمیراتی کام کرتے تھے اور رات کو یہاں آکر ایک گھر کے قریب کُھلے میدان میں سو جاتے تھے۔
ایس پی کے مطابق حملے میں سات مزدور ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا ہے۔ مجموعی طور پر نو مزدور یہاں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے، تاہم ان میں سے ایک مزدور بچ گیا کیونکہ وہ حملے کے وقت وہاں موجود نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مزدوروں کی نعشوں اور زخمی مزدور کو پنجگور کے سرکاری ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخمی کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
ایس پی فاضل شاہ بخاری کے مطابق نشانہ بننے والے مزدوروں کا تعلق پنجاب کے ضلع ملتان اور اطراف کے علاقوں سے تھا۔
بلوچستان میں اس سے قبل بھی پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد اور مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آچکے ہیں، تاہم حالیہ دنوں کے دوران ان میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل، کچھی، مستونگ، قلات اور لسبیلہ میں عسکریت پسندوں نے بیک وقت حملہ کرکے 40 سے زائد افراد کو قتل کردیا تھا۔ 
ان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 20 مزدور بھی شامل تھے جنہیں موسیٰ خیل میں بسوں سے اُتار کر شناخت کے بعد گولیاں ماری گئیں۔
رواں سال اپریل میں بھی عید کے تیسرے دن پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو مسافروں کے قتل کا واقعہ پیش آیا تھا۔ 
ان افراد کو کوئٹہ سے ایران جاتے ہوئے نوشکی میں بسوں سے اُتار کر شناخت دیکھنے کے بعد قتل کیا گیا۔

زخمی مزدور کو پنجگور کے سرکاری ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے (فائل فوٹو: ایم ای آر سی)

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔تازہ حملے میں بھی بلوچ مسلح تنظیموں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مزدوروں کے قتل کے واقعات میں اضافے کے بعد حکومت نے ان کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
حساس اداروں نے رواں ہفتے مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے کئی دیگر علاقوں میں بلوچ مسلح تنظیموں کے ممکنہ حملوں سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا اور سکیورٹی فورسز کو مستعد رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق پنجگور میں سنیچر کو قتل ہونے والے مزدوروں کو سکیورٹی میسر نہیں تھی۔
پنجگور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 500 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس ضلعے کی سرحدیں ایران کے علاوہ ضلع کیچ، آوران، واشک اور سوراب سے ملتی ہیں۔ 
پنجگور بدامنی اور شورش سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں جو فورسز اور حکومتی تنصیبات پر سینکڑوں حملے کر چکی ہیں۔

شیئر: