Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہر چوتھے روز اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیر داخلہ محسن نقوی

اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے قافلے اجازت کے ساتھ اسلام آباد آتے تو انہیں آئین کے مطابق پروٹوکول دیا جاتا لیکن موجودہ صورتحال میں وہ دارالحکومت پر دھاوا بول رہے ہیں۔ 
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے پیشِ نظر وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ شہر کے اندر بھی رکاوٹوں کے باعث آمد و رفت میں شہریوں کو دشواری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے ’عدلیہ کی آزادی‘ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے آج جمعے کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہوئی ہے۔ 
جمعے کو اسلام آباد میں ڈی چوک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا سے آنے والے اسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اجازت کے ساتھ اسلام آباد آتے تو احتجاج ان کا حق تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پہلے پاکستانی ہیں بعد میں پھر کسی سیاسی جماعت کے کارکن ہیں، ان کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں آنے والے قافلوں سے کیسے نمٹیں گے، اس پر محسن نقوی کہا کہ ’ہماری سٹریٹیجی نظر آ جائے گی، پہلے نہیں بتا سکتے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں ایس پی کے علاوہ کسی بھی پولیس اہلکار کے پاس ہتھیار نہیں۔
’ہم نے ان سے کل بھی درخواست کی تھی کہ یہ موقع اور دن نہیں احتجاج کرنے کے، ان کا حق ہے جلسہ جلوس کرنا لیکن اس طریقے سے نہیں جس طریقے سے ہو رہا ہے۔ ہر پاکستانی کو احتجاج کا حق ہے لیکن ان کا طریقہ غلط ہے اور اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہر چوتھے دن خیبر پختونخوا سے بندے لا کر احتجاج کرتے ہیں تو اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں۔ ’جلسے جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق  ہے لیکن جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ باہر سے آنے والے مہمانوں کی سکیورٹی کے لیے اسلام آباد میں اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔

شیئر: