Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائیو: سکیورٹی ذرائع کی علی امین گنڈاپور کی گرفتاری سے متعلق دعوے کی تردید

علی امین گنڈاپور اپنے قافلے کو پیچھے چھوڑ کر خود کے پی ہاؤس اسلام آباد پہنچے تھے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے مشیر بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ’کے پی ہاؤس میں اس وقت رینجرز کے اہلکار موجود ہیں لیکن وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔‘ تاہم اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کی گرفتاری یا انہیں حراست میں لیے جانے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے سنیچر کی شام نجی نیوز چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور کے ساتھ صبح آٹھ بجے رابطہ ہوا تھا، اس کے بعد جب وہ کے پی ہاؤس پہنچے تو ہم مطمئن ہو گئے تھے۔ پھر رینجرز اہلکار جونہی اندر آئے تو تمام سٹاف کو باہر نکال کر علی امین کو گھیرے میں لے لیا گیا۔‘
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’پشاور ہائی کورٹ نے علی امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت منظور کر رکھی، انہیں گرفتار کرنا توہین عدالت ہو گی۔‘
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔‘
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ’فورسز کی طرف سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں گولی چلانے کی خبریں بالکل بے بنیاد  اور گمراہ کن ہیں۔ مصدقہ اطلاعات آنے تک قیاس آرائیوں اور افواہوں سے گریز کیا جائے۔‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چند ہی گھنٹوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کر دی جائے گی: وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’اسلام اور راولپنڈی کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر 564 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 120 افغان باشندے بھی شامل تھے۔‘
محسن نقوی نے سنیچر کی رات اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ان لوگوں کو مقصد تھا کہ یہ 17 اکتوبر تک یہاں ڈی چوک میں بیٹھے رہیں اور احتجاج کرتے رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان لوگوں کا مقصد تھا کہ لاشیں گریں لیکن ہم نے ان کی سٹرٹیجی ناکام بنا دی ہے۔ جتھے مسلح ہو کر اسلام آباد آئے تھے۔‘

وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چند ہی گھنٹوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کر دی جائے گی۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے 11 پولیس اہلکار گرفتار کیے گئے۔ مظاہرین میں خیبرپختونخوا کے اہلکاروں کے شامل ہونے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
’پولیس اہلکاروں کو جن لوگوں نے زخمی کیا ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے دعوے
اس سے قبل سنیچر کی شام ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کے پی ہاؤس سے گرفتاری کے دعوے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
تحریک انصاف کی جانب سے جمعے کو ڈی چوک میں احتجاج کے اعلان کے اگلے روز علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچے تھے۔
علی امین کے پی ہاؤس میں پہنچنے کے بعد رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری بھی اندر داخل ہو گئی اور اس کے بعد علی امین کے بھائی فیصل امین نے دعویٰ کیا تھا کہ علی امین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان نے بھی کہا تھا وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کو غیرقانونی طور پر کے پی ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عمر ایوب نے سنیچر کی شام اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدود خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ گرفتاری کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آئین کے مطابق علی امین گنڈاپور ریاست کا حصہ ہیں، پولیس، مسلح افواج ریاست کے آلہ کار ہیں، کیا پاکستان میں مارشل لا لگ چکا ہے، یہ اقدام فارم 47 کی بنیاد پر بنی حکومت کے ناکامی کی علامت ہے۔‘
اس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل عدالت نے غیرقانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈاپور عدالت پیش نہ ہوئے۔ انہیں گرفتار کر کے اگلی سماعت پر پیش کیا جائے۔‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لاہور میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں
لاہور میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
پی ٹی آئی لاہور کے سکریٹری جنرل اویس یونس کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ اویس یونس مینار پاکستان جانے والے قافلے کی قیادت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب آزادی فلائی اوور کے قریب پی ٹی آئی کے مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس کی تین گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔
لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکن مینار پاکستان پہنچنا شروع، گرفتاریاں جاری
لاہور میں تحریک انصاف کے کارکن احتجاج کے لیے مینار پاکستان پہنچ رہے ہیں جبکہ پنجاب پولیس کی جانب سے مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کی رہنما مسرت جمشید چیمہ قافلے کے ہمراہ آزادی چوک کے قریب پہنچی تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

اس کے علاوہ عالیہ حمزہ بھی مینار پاکستان کے قریب پہنچی ہیں۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے۔
زرتاج گل کے گھر پر ’100 نامعلوم افراد کا حملہ‘، بہن کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل وزیر کی بہن نے کہا ہے کہ زرتاج گل کے گھر پر 100 نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے۔

زرتاج گل کی بہن نے دعویٰ کیا ہے کہ زرتاج گل کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
لاہور میں پی ٹی آئی کے حامی وکلا اور پولیس میں تصادم
لاہور کچہری میں تحریک انصاف کے حامی وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
وکلا کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ جبکہ پولیس نے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے سنیچر کو مینار پاکستان لاہور میں احتجاجی مظاہرے کی کال دے رکھی تھی۔
علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے پی کے مینڈیٹ کی توہین ہو گی: بیرسٹر سیف
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے پی ہاؤس میں موجود ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہو گی۔‘
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبر پختونخوا کی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہو گی۔‘
انہوں نےمزید کہا کہ ’جعلی حکومت کو اس قسم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔‘

پنجاب میں بھی فوج طلب، نوٹیفکیشن جاری

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے صوبائی حکومت نے فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔
سنیچر کو پنجاب حکومت نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو صوبے میں طلب کیا گیا ہے۔

ساری صورتحال کے ذمہ دار خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی ہیں: وزیر داخلہ

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کے قافلے میں شامل لوگ مسلسل حملے کر رہے ہیں۔
سنیچر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ  پتھر گڑھ میں قافلے سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی ہے اور آنسو گیس تو وہ مسلسل پولیس اہلکاروں پر چلا رہے تھے جس کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ یہ اتنی گیس ان کے پاس کہاں سے آئی لیکن انھوں نے پولیس پر فائرنگ بھی کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پتھر گڑھ پر ہمارے 80 سے 85 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنھیں ہم طبی امداد دے رہے ہیں یا ہسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ 
’خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی بہت زیادہ لائنز کراس کر رہے ہیں۔ اُن کو کسی صورت ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ اب تک مظاہروں میں شامل 120 افغان شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے کو علی امین گنڈاپور سے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کا کسی نہ کسی شکل میں رابطہ ضرور ہے اور ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن میرا خیال ہے  کہ ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں جو کہ نارمل نہیں ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ دھاوا بولنے پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، اگر وزیراعلی خیبر پختونخوا بیٹھ کر کہتے کہ کسی بات پر گفتگو کرنی ہے تو اس صورت میں یقیناً ہو سکتی ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ ایک طرف دھاوا بول رہے ہوں اور دوسری طرف کہیں کہ مذاکرات کرنے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی لگانے کے بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی قیادت رابطے میں ہے، صدر اور وزیراعظم بھی رابطے میں ہیں اور جو بھی وہ حکمت عملی فائنل کریں گے ہم اس پر عمل درآمد کریں گے۔

شیئر: