سوڈان کے مقامی روزنامے ’سوڈان پوسٹ‘ کی رپورٹ میں بتایا ہے ’سوڈانی فوج نے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر سے تقریباً 70 کلومیٹر مشرق میں واقع الکوما قصبے میں ایک بازار پر جمعہ کے روز فضائی حملہ کیا۔‘
سوڈان ٹریبیون نیوز پورٹل اور سینٹرل آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق فضائی حملوں میں میلیت شہر کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 45 افراد ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سوڈان کی خودمختاری کونسل کے سابق رکن محمد ایچ التعیشی نے سنیچر کو بتایا تھا کہ ’شمالی ریاست کردفان میں حمرت الشیخ کے علاقے کو بھی نشانہ بنایا گیا، حالانکہ جب سے جنگ کا آغاز ہوا ہے اس علاقے میں کسی قسم کے تصادم کی وجہ نہیں دیکھی گئی۔‘
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے مابین ہونے والی یہ جنگ اپریل 2023 میں دارالحکومت خرطوم سے شروع ہوئی تھی جو کہ اب پورے ملک میں پھیل چکی ہے، دارفور میں خاص طور پر شدید لڑائی دیکھی گئی ہے۔
سوڈان میں یونیسیف کے نمائندے شیلڈن یٹ نے بچوں پر اس حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے’ جنگوں یا خانہ جنگی میں بچوں کا کوئی قصور نہیں ہوتا، لیکن سوڈان میں تنازعات کے بڑھنے سے سب سے زیادہ نقصان بچے ہی اٹھا رہے ہیں۔‘
یونیسیف کے نمائندے نے مزید کہا کہ ’لڑائی کے دوران عام سڑکوں، محلوں، گلیوں اور گھروں میں ہر جگہ بچوں کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔‘
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق سوڈان میں آپسی جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20 ہزار افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے مابین ہونے والی جنگ نے 10 ملین سے زیادہ سوڈانیوں کو بے گھر کر دیا ہے، جن میں 2.4 ملین وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے پڑوسی ممالک اور دیگر ریاستوں کا رخ کیا تھا۔