انسانی سمگلرز پاکستانی ایئرپورٹس کے سکیورٹی سسٹم کو چکما کیسے دیتے ہیں؟
انسانی سمگلرز پاکستانی ایئرپورٹس کے سکیورٹی سسٹم کو چکما کیسے دیتے ہیں؟
منگل 8 اکتوبر 2024 6:30
زین علی -اردو نیوز، کراچی
پاکستان کے ہوائی اڈوں پر حال ہی میں سکینڈ لائن بارڈر کنٹرول کا سسٹم نافذ کیا گیا ہے (فائل فوٹو: ایف آئی اے)
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وفاقی تحقیقاتی ایجسنی (ایف آئی اے) کے اہلکاروں نے ایک افغان شہری کو جعلی پاسپورٹ کے ساتھ غیرقانونی طور پر کینیڈا جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیا۔
ملزم رحمت اللہ کینیڈا کے سٹڈی ویزا پر سفر کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن ایئرلائن کے عملے نے اس کے بورڈنگ کارڈ اور دیگر دستاویزات کو مشکوک جان کر ایف آئی اے کو رپورٹ کر دیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق رحمت اللہ کے پاس جعلی بورڈنگ پاس، جعلی کینیڈا سٹڈی پرمٹ اور الیکٹرانک ٹریول اجازت نامہ موجود تھے۔
ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ رحمت اللہ قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 783 کے ذریعے کینیڈا جانا چاہتے تھے۔
رحمت اللہ کے ایف آئی اے کو دیے گئے بیان کے مطابق اس کے کینیڈا جانے کا منصوبہ ایک ایجنٹ عثمان کے ساتھ طے ہوا تھا، جس نے اس سے 50 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی تھی جو بعد میں 28 لاکھ روپے میں طے ہوئی، یہ رقم اس کی کینیڈا روانگی پر ادا کی جانا تھی۔
ایئرپورٹ کے امیگریشن پروسس کو ملزم نے کیسے چکما دیا؟
تفتیش کے دوران ملزم نے ایف آئی اے کو بتایا کہ رحمت اللہ کو ایئرپورٹ کے عملے کے دو اہلکاروں کی مدد حاصل تھی، جن میں ایک ہیڈ کانسٹیبل کامران وحید اور دوسرا اہلکار احمد عمر شامل تھا۔ دونوں نے اس کی سفر کی کوشش کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رحمت اللہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایئرپورٹ میں داخل ہونے کے لیے ایک شخص نے مدد فراہم کی جو خود کو ایئرپورٹ کے عملے کا رکن ظاہر کر رہا تھا۔
ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ سیل نے رحمت اللہ، اس کے بھائی محمد ولی اور دونوں ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے ہوائی اڈوں پر اب جدید سسٹم نصب کر دیا گیا ہے، جس سے غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا آسان نہیں رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ہوائی اڈوں پر حال ہی میں سکینڈ لائن بارڈر کنٹرول کا سسٹم نافذ کیا گیا ہے، یہ سسٹم جدید مشینوں کے تحت کام کرتا ہے اور سفر کرنے والے مسافروں کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈیویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے تعاون سے پاکستان میں جو سسٹم نصب کیا گیا ہے، اس سسٹم کے تحت اب پاکستان کے ہوائی اڈوں سے غیرقانونی سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے اور اسے چلانے کی تربیت کن کو دی گئی ہے؟
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 22 سے 26 جولائی تک ایف آئی اے اکیڈمی میں بین الاقوامی مرکز برائے ہجرت کی پالیسی (آئی سی ایم پی ڈی) کے تعاون سے ایک ہفتے طویل تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔
یہ تربیت پاکستان کے بڑے ایئرپورٹس میں دوسری لائن کے امیگریشن دفاتر میں نصب کردہ نئے آلات کے استعمال کے لیے منعقد کی گئی تھی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق اس تربیت کا مقصد ایف آئی اے کے امیگریشن افسران کو دوسری اور تیسری کنٹرول لائنز پر نئے آلات کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی مہارت فراہم کرنا تھا تاکہ وہ سفری دستاویزات کی زیادہ جامع جانچ کر سکیں۔
دوسری لائن کے دفاتر کے قیام اور اس تربیت کے ذریعے امیگریشن افسران کی دستاویزات کی جعلسازی کے پیچیدہ معاملات کو سنبھالنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی، جس سے پاکستان کی مجموعی سرحدی سکیورٹی کے اقدامات میں بھی اضافہ ہو گا۔