Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایرانی سرحد کے ساتھ ’بڑے پیمانے پر‘ کریک ڈاؤن

رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں حکام نے تقریباً 10 لاکھ لیٹر ایرانی تیل ضبط کیا (فائل فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان نے ایران کی سرحد کے ساتھ سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو نے بدھ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق متعلقہ محکموں نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں 126.4 میٹرک ٹن چینی، چار میٹرک ٹن آٹا، سگریٹس کے 3 ہزار 252 ڈبے اور تقریباً 10 لاکھ لیٹر ایرانی تیل ضبط کیا۔
عرب نیوز کے مطابق غیر قانونی معیشت پاکستان کے لیے ایک بڑا اقتصادی اور سکیورٹی چیلنج ہے اور یہ کارروائی غیر قانونی کاروبار کو روکنے کے لیے کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی معیشت کا انحصار ایران اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ  قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاسی اشرافیہ، جرائم پیشہ اور عسکریت پسند نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والے نیٹ ورکس پر ہے۔
گذشتہ برس مئی میں ایسوسی ایشن آف پیٹرولیم ڈیلرز نے بتایا کہ پاکستان میں ایران سے سمگل ہونے والے ڈیزل کی فروخت میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان میں فروخت ہونے والا 35 فیصد ڈیزل غیر قانونی طور پر ایران سے پاکستان لایا گیا تھا۔ 
ایسوسی ایشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں ایران سے سمگل ہونے والا ڈیزل صرف صوبہ بلوچستان میں فروخت ہوتا تھا، تاہم اب یہ پورے ملک میں فروخت ہو رہا ہے۔
رواں برس اپریل میں پاکستان کے وزیر توانائی نے سکیورٹی فورسز سے ایران سے تیل کی سمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کرنے کو کہا تھا۔
ایک سرکاری دستاویز کے مطابق سمگل شدہ مصنوعات کی وجہ سے ملک میں مقامی ڈیزل کی فروخت 40 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
پاکستان اپنی ضروریات کے لیے ڈیزل اور پیٹرول کی زیادہ تر درآمد مشرق وسطیٰ سے کرتا ہے، تاہم اب ملک میں مغربی سرحد کے ذریعے ایران سے بھی تیل آرہا ہے۔

شیئر: