Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی امین گنڈاپور کا ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب مارچ، کیا اس بار پی ٹی آئی ورکر نکلیں گے؟

علی امین نے کہا کہ ’اسلام آباد کا احتجاج مشروط ہے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے تمام ورکرز کو 15 اکتوبر بروز منگل اسلام آباد احتجاج میں شامل ہونے کے لئے تیاری کی ہدایت جاری کی ہے۔
اس سلسلے میں پیر کو وزیراعلی ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں صوبے کے چاروں ریجن سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے قومی و صوبائی اسمبلی نمائندگان اور دیگر پارٹی قائدین نے شرکت کی جس میں اسلام آباد احتجاج کے انتظامات اور تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
پارٹی کی صوبائی قیادت نے احتجاج میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی جبکہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر عمران خان کے ساتھ ان کی بہن، یا پارٹی قائدین سے ملاقات نہ کرائی گئی تو کل اسلام آباد احتجاج کے لیے مارچ ہر صورت کیا جائے گا۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی قائدین اور منتخب عوامی نمائندوں کو ذمہ داریاں بھی تفویض کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں کو زیادہ سے زیادہ کارکنوں کی شرکت کے لیے اپنے حلقوں سے قافلے کی قیادت کی ہدایت کی گئی ہے۔

 احتجاج منسوخ ہو سکتا ہے 

وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ’اسلام آباد کا احتجاج مشروط ہے۔ اگر بانی چیئرمین عمران خان سے ملنے کی اجازت ملتی ہے تو احتجاج منسوخ کیا جائے گا ورنہ ہماری تیاری مکمل ہے۔ اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ پارٹی کا ہے اور ہم پارٹی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے احتجاج کے لیے نکلنا پڑے گا۔‘ 
 پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں میڈیا کو بتایا کہ ’قائد عمران خان کے صحت سے متعلق ہمیں خدشات ہیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور ایسے صورت میں ہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ پارٹی کے فیصلے کے مطابق ہر صورت پرامن احتجاج ہوگا۔‘
دوسری جانب پارٹی کے اندر کل کے احتجاج کو موخر کرنے سے متعلق اختلافات سامنے آئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماوں کی رائے ہے کہ احتجاج ہر صورت کیا جائے تاہم کچھ قائدین احتجاج کی تیاری نہ ہونے کی وجہ سے احتجاج کی کال کو منسوخ کرنے کی تجویز دے رہے ہیں۔

سینیئرصحافی صفی اللہ نے موقف اپنایا کہ کل ہونے والے جلسے کی تیاری نہ ہونے کے برابر ہے (فوٹو اے ایف پی)

کیا پی ٹی آئی کے کارکن احتجاج کے لیے تیارہیں؟ 
وزیراعلی کے مشیر احتشام علی نے موقف اپنایا کہ ’لوگ ہمارے کہنے پر نہیں نکلتے وہ عمران خان کے لیے نکلتے ہیں اور اس بار بھی وہ نئے جوش و جذبے کے ساتھ وزیراعلی کی قیادت میں اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ قیادت سے زیادہ کارکن اپنے قائد کے لیے فکرمند ہیں اس لیے وہ پچھلی بار سے زیادہ تعداد میں نکلیں گے۔‘
مشیراحتشام علی کے مطابق ’ہر ایم پی اے اپنے ساتھ ورکرز لے کر آئے گا، سب کی تیاریاں مکمل ہیں جیسے ہی وزیراعلی کا حکم ملتا ہے ہم اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے سیکریٹری جنرل اصغر علی نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے ورکرز کو تیاری کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ ان کے مطابق انصاف یوتھ ونگ، آئی ایس ایف اور خواتین ورکرز کو کل صبح 10 بجے پشاور موٹروے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کارکن مایوس ہیں
سینیئرصحافی صفی اللہ نے موقف اپنایا کہ کل ہونے والے جلسے کی تیاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ نہ پارٹی کے رہنماوں کی تیاری ہے نہ ورکرز تیار ہیں، انہوں نے بتایا کہ اگر اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جاتے ہیں تو کامیاب مارچ نہیں ہوگا جیسے پچھلی بار دیکھنے میں آیا تھا۔

اسلام آباد کی 17 اکتوبر تک سکیورٹی پاکستانی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے (فوٹو اے ایف پی)

ورکرز کا مورال ڈاؤن ہے
صفی اللہ کے مطابق 4 اکتوبر کو ڈی چوک احتجاج میں وزیراعلی کے منظر عام سے غائب ہونے کے بعد ورکرز مایوسی کا شکار ہیں، چونکہ لاہور میں بھی وزیراعلی گنڈا پور ہاتھ ہلا کر واپس آگئے تھے اس کے بعد کے پی ہاؤس میں وزیراعلی جاکر غائب ہوگئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان واقعات کے بعد کارکنوں میں بے چینی سی پھیلی ہے ان کا خیال ہے کہ وزیراعلی اور دیگر قائدین نے ورکرز کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔
 صفی اللہ کے مطابق ڈی چوک احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکن گرفتار ہوئے اور تاحال جیلوں میں قید ہیں جس کی وجہ سے کارکن اپنے قائدین سے نالاں ہیں۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ’ایس سی او‘ سربراہان حکومت کی کونسل کا دو روزہ اجلاس منگل سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔ ایس سی او کی کانفرنس کے لیے وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کی 17 اکتوبر تک سکیورٹی پاکستانی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں تین روز کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ شہر کے کاروباری مراکز اور عدالتیں بند رہیں گی۔

شیئر: