شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس: وزیراعظم کا مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ، انڈین وزیر خارجہ سے بھی مصافحہ
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس: وزیراعظم کا مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ، انڈین وزیر خارجہ سے بھی مصافحہ
منگل 15 اکتوبر 2024 5:57
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا 23واں سربراہی اجلاس آج سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے۔
تنظیم کے رکن ممالک روس، چین، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے اول نائب صدر اور انڈیا کے وزیر خارجہ اپنے ممالک کی نمائندگی کریں گے۔ منگل کی سہ پہر انڈین وزیر خارجہ جے شنکر اسلام آباد پہنچے۔
منگولیا کے وزیراعظم مبصر ریاست کے طور پر اور ترکمانستان کے وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں چین، انڈیا، روس، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں۔ 16 مزید ممالک مبصر یا ’ڈائیلاگ پارٹنرز‘ کے طور پر اس تنظیم سے وابستہ ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کونسل کے رکن ممالک کے سربراہان اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کریں گے اور تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر غیرملکی سربراہان، وفود اور مہمانوں کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے اسلام آباد پولیس، سندھ پولیس، ایف سی اور رینجرز سمیت پاکستانی فوج کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
ایس سی او اجلاس کی مناسبت سے وفاقی حکومت نے فوج کو سکیورٹی انتظامات کے لیے خصوصی اختیارات دیے ہیں۔
وفاقی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کو موثر بنانے کے لیے اسلام آباد میں 14 تا 16 اکتوبر تک تین روزہ تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اجلاس کے موقع پر شہر میں مختلف شاہراہوں کو بھی عام ٹریفک کے لیے بند رکھا جائے گا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ایس سی او کے سربراہی اجلاس کے دوران پاکستان آنے والے مختلف ممالک کے وفود کے سربراہان سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایس سی او سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بحال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خطے میں اہم اور متحرک کردار ہے اور موجودہ حکومت ملک کی سفارتی تنہائی ختم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔