بابا صدیقی کا قتل: ممبئی میں ماضی کے گینگسٹرز کی واپسی کے خدشات بڑھنے لگے
بابا صدیقی کا قتل: ممبئی میں ماضی کے گینگسٹرز کی واپسی کے خدشات بڑھنے لگے
منگل 15 اکتوبر 2024 17:05
وزیراعلٰی ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’بشنوئی گینگ ہو یا کوئی اور انڈر ورلڈ گینگ، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یہ ایک ایسا قتل تھا کہ اس سے قبل ایسا واقعہ ممبئی نے تقریباً تین دہائیوں میں نہیں دیکھا تھا۔
ایک سینیئر سیاست دان بابا صدیقی سنیچر کی رات ممبئی کے متمول علاقے باندرا میں اپنی کار میں سوار ہو رہے تھے کہ فضا پٹاخوں کے دھوئیں سے بھر گئی۔ اور پھر قریب میں چھپے ہوئے تین حملہ آوروں نے فائرنگ کی تو چھ گولیاں صدیقی کے سینے میں پیوست ہو گئیں۔ وہ خون میں لت پت زمین پر گر گئے اور جب ہسپتال پہنچایا گیا تو اُن کی موت ہو چکی تھی۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کی ذمہ داری انڈیا کے سب سے بدنام گینگسٹرز میں سے ایک لارنس بشنوئی نے قبول کی۔ لارنس بشنوئی 2014 سے جیل میں ہیں لیکن جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے ملک کے سب سے بڑے گینگز میں سے ایک کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لارنس بشنوئی گینگ کا نام انڈیا میں کئی ہائی پروفائل قتل کے مقدمات میں لیا جاتا رہا ہے۔
لارنس بشنوئی گینگ پر مشہور پنجابی ریپر سدھو موسے والا کے قتل کا الزام ہے اور اس گینگ پر کینیڈا میں بین الاقوامی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔
ممبئی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ بابا صدیقی کے قتل میں بشنوئی گینگ کے مبینہ کردار کی تحقیقات کر رہی ہے۔
بابا صدیقی کے قتل سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ بشنوئی گینگ ممبئی میں اُس خلا کو پُر کر رہا ہے جو شہر کے چھوٹے بڑے گینگز سے وابستہ جرائم پیشہ افراد کے مارے یا فرار ہو جانے سے پیدا ہوا ہے۔
اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ ’یہ خوفناک واقعہ مہاراشٹر میں امن و امان کی بدترین صورت حال کو بے نقاب کرتا ہے۔‘
ممبئی جو انڈیا کے مالیاتی دارالحکومت کے طور پر مشہور ہے وہاں گذشتہ صدی میں کئی دہائیوں تک گینگسٹرز کا راج تھا جو فلم انڈسٹری سے وابستہ شخصیات سے بھتہ لیتے اور کئی افراد کے قتل میں ملوث تھے۔
بابا صدیقی کے قتل نے ممبئی کے اس سیاہ ماضی کی یاد تازہ کی اور بہت سے افراد کو اس خدشے میں مبتلا کر دیا کہ کہیں وہ دور واپس تو نہیں آ رہا۔
66 سالہ بابا صدیقی نہ صرف ممبئی کا ایک جانا پہچانا سیاسی چہرہ تھے بلکہ وہ بالی وڈ ستاروں کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے لیے بھی پہچانے جاتے تھے۔
اداکار سلمان خان کو بابا صدیقی کا سب سے قریبی دوست سمجھا جاتا ہے اور قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ ایک مبینہ فیس بک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اس قتل کی وجہ بھی سلمان خان ہیں۔
پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’سلمان خان، ہم یہ جنگ نہیں چاہتے مگر تمہاری وجہ سے ہم نے اپنے ایک بھائی کو کھویا۔‘
دوسری جانب مہاراشٹر کے وزیراعلٰی ایکناتھ شندے اور ممبئی کی پولیس نے کہا ہے کہ وہ گینگسٹرز کے دور کو واپس نہیں آنے دیں گے جب بالی وڈ کے اداکار ایسے گینگز کو بھتہ دیتے تھے کیونکہ اُن کو حملوں کا خوف تھا۔
وزیراعلٰی ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’بشنوئی گینگ ہو یا کوئی اور انڈر ورلڈ گینگ، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔‘
پیر کی رات تک متعدد مبینہ شوٹروں اور قتل کی مبینہ سازش میں ملوث بعض افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا لیکن دیگر اہم مشتبہ افراد فرار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، گرفتار کیے گئے افراد نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ بابا صدیقی کا بیٹا بھی اہداف کی فہرست میں شامل تھا۔