بابا صدیقی کے قتل میں ملوث ملزم مفرور، ممبئی پولیس نے اشتہار جاری کر دیا
بابا صدیقی کے قتل میں ملوث ملزم مفرور، ممبئی پولیس نے اشتہار جاری کر دیا
جمعرات 17 اکتوبر 2024 11:20
پولیس کے مطابق ملزم شبھم لونکر ضمانت پر رہا ہونے کے بعد 24 ستمبر سے لاپتہ ہیں۔ فوٹو: انڈین میڈیا
انڈیا میں ممبئی پولیس نے بابا صدیقی قتل کیس میں مطلوب ایک ملزم کی تلاش کا اشتہار دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما بابا صدیقی کے قتل کے الزام میں چار افراد گرفتار گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ ایک ملزم شبھم لونکر کی تلاش میں عوام میں مدد طلب کی گئی ہے اور اس کے لیے اشتہار جاری کیا گیا ہے۔
ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کو بارہ اکتوبر کو ممبئی کے نرمل نگر میں اُن کے بیٹے ذیشان صدیقی جو ریاستی رکن اسمبلی ہیں، کے دفتر کے سامنے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
پولیس حکام نے اب تک جن چار افراد کو گرفتار کیا ہے، اُن میں ہریانہ کے رہائشی 23 سالہ گرو میل بلجیت سنگھ اور اتر پردیش کے 19 سالہ دھرمراج راجیش کشیپ شامل ہیں، دونوں اس معاملے میں مبینہ شوٹر ہیں۔ گرفتار کیے گئے دیگر افراد میں ہریش کمار بالاکرم نشاد اور پروین لونکر شامل ہیں، جو مفرور ملزم شبھم لونکر کا بھائی ہے۔
پولیس کے مطابق پونے میں ایک ڈیری فارم چلانے والے شبھم لونکر سے جون میں باندرہ میں اداکار سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کے واقعے پر بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق لارنس بشنوئی گینگ سے بتایا جاتا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں شبھم لونکر کو مہاراشٹر کے اکولا ضلع میں آرمز ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، جب اُن کے قبضے سے دس سے زیادہ پستول برآمد کیے گئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ملزم سے پوچھ گچھ میں انمول بشنوئی سے روابط کا انکشاف ہوا تھا جو بدنام گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم شبھم لونکر ضمانت پر رہا ہونے کے بعد 24 ستمبر سے لاپتہ ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ ملزم نے پکڑے جانے سے بچنے کے لیے بابا صدیقی کے قتل میں ملوث دیگر مشتبہ افراد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ کے ذریعے بات کی۔
تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ قتل میں ملوث مبینہ مرکزی شوٹر شیوکمار گوتم نے اتر پردیش میں شادیوں میں جشن کے دوران فائرنگ کے ذریعے اسلحہ چلانا سیکھا تھا۔
شیو کمار گوتم نے بلجیت سنگھ اور کشیپ کو کرلا میں کرائے کے مکان میں یوٹیوب ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے ہتھیاروں کی تکنیک میں مہارت حاصل کرنے کی تربیت دی تھی۔
پولیس کے مطابق قتل کے لیے وسیع منصوبہ بندی کی گئی اور ملزمان نے سیکنڈ ہینڈ موٹر سائیکل پر بابا صدیقی کے گھر اور دفتر کی ریکی کی۔
پولیس حکام کا ماننا ہے کہ ملزمان نے مقتول رہنما کے گھر اور دفتر کی نگرانی کے لیے جس موٹر سائیکل کو استعمال کیا اُسی کے ذریعے جائے واردات پر پہنچنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ لیکن حملے کے دن دو ملزمان موٹرسائیکل سے نیچے گر گئے، اس لیے وہ آٹو رکشہ میں ذیشان صدیقی کے دفتر پہنچے۔