Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم ہوتا تو مودی کے بارے میں عمران خان جیسی زبان استعمال نہ کرتا: نواز شریف

انڈین صحافیوں کی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں(فوٹو: پی ایم ایل این)
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کوریج کے لیے آئے ہوئے صحافیوں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک تھیں۔
ایک درجن سے زائد انڈین صحافیوں میں سے ایک اشیش سنگھ بھی تھے۔ اس ملاقات کا احوال انہوں نے اردو نیوز سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کو بہت ہی مثبت انداز میں دوبارہ شروع کرنے کے حامی ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان کی باتوں سے محسوس ہوا ہے کہ وہ اس موقعے کو کھونا نہیں چاہتے۔ انہوں نے باقاعدہ کہا ہے کہ ایس سی او اجلاس میں مودی جی کو آنا چاہیے تھا۔ لیکن اب بھی اس کانفرنس سے ہی نئی شروعات کی جا سکتی ہیں۔‘
اشیش سنگھ کے مطابق نواز شریف نے سفارتی تعلقات کی بحالی اور انڈین کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ’ان کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہ ماضی کو دفن کر کے نئے تعلقات کے حامی ہیں، کم از کم ہمیں ان کی باڈی لینگویج سے یہی لگا۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلقات جتنے بھی خراب ہو جائیں، ان کو ٹھیک کرنے کے لیے کسی بھی وقت شروعات کی جا سکتی ہے۔‘
انڈین صحافی کہتے ہیں کہ باتوں باتوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کا بھی ذکر آیا۔ ’نواز شریف کہتے ہیں کہ بطور وزیراعظم عمران خان نے جو زبان وزیراعظم مودی کے لیے استعمال کی، وہ اس منصب کو زیب نہیں دیتی۔ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو کبھی بھی ایسی زبان استعمال نہ کرتا۔ صورت حال نیچے اور اوپر ہوتی رہتی ہے، میری بار بھی ہوئی ہے لیکن میں نے بطور وزیراعظم حالات خراب ہونے میں کردار ادا نہیں کیا، وزیراعظم کا ایک یہ ڈیکورم نہیں کہ بازاری زبان پر آ جائے۔‘
خیال رہے کہ دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے معروف انڈین صحافی برکھا دت سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد برکھا دت نے ایک وی لاگ میں کہا تھا کہ نواز شریف کا کہنا ہے مستقبل قریب میں وہ پاکستان انڈیا ’مشترک بیٹھک‘ دیکھ رہے ہیں۔

انڈین صحافی اشیش سنگھ کے مطابق مریم نواز انڈیا دیکھنے کی خواہش مند تھیں (فوٹو: ویڈیو گریب)

انڈین صحافیوں کی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں۔ اشیش سنگھ کے مطابق مریم نواز انڈیا دیکھنے کی خواہش مند تھیں۔ ’انہوں نے پالیسی کے معاملات پر تو کوئی بات نہیں کی البتہ انہوں نے انڈیا آنے کی شدید خواہش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے آباؤاجداد کے گاؤں جاتی عمرہ کو دیکھنا چاہتی ہیں۔ وہ پنجاب، کیرالہ اور چنائی بھی جانا چاہتی ہیں۔‘
یاد رہے کہ پاکستان میں انڈیا کے تعلقات 2019 سے اس حد تک خراب ہیں کہ دونوں ملکوں میں سفارتی تعلقات کم ترین سطح پر ہیں۔ دو ملکوں نے اپنے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔ انڈین کی طرف سے پاکستان پر فضائی حملے اس کے بعد انڈین فضائیہ کے آفیسر ابھینندن کے طیارے کو مار گرانے اور انہیں گرفتار کرنے کے واقعات نے دونوں ملکوں کو جنگ کی صورت حال کی طرف بھیج دیا تھا۔ اور اس کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ پاک بھارت تعلقات کی بحالی کی بات ہو رہی ہے۔

شیئر: