آئینی ترامیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی میں عدالتی اصلاحات پر مبنی مسودہ منظور
آئینی ترامیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی میں عدالتی اصلاحات پر مبنی مسودہ منظور
جمعہ 18 اکتوبر 2024 15:38
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ’مجموعی طور پر 10 ویں اجلاس میں کمیٹی نے حتمی مسودے کی منظوری دے دی ہے۔‘ (فائل فوٹو: ایکس)
پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے آئینی ترامیم کو دو حصوں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترمیمی بل پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے جس حتمی منظوری کے لیے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جمعے کو سید خورشید شاہ کی زیرِصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی میں شامل تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حتمی مسودے پر مشاورت کی گئی۔ یہ مسودہ مجموعی طور پر چوتھا مسودہ تھا جسے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام کی تجاویز کی روشنی میں تیار کیا گیا۔
اجلاس میں موجود ایک رکن نے اردو نیوز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ ترمیم دو حصوں میں پیش کی جائے گی، اور پہلے مرحلے میں صرف آئینی اصلاحات پر مبنی آئینی شقوں پر مشتمل آئینی ترمیمی بل پیش کیا جائے گا۔
رکن کا کہنا تھا کہ جس مسودے کی منظوری دی گئی ہے اس میں زیادہ تر تجاویز جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے دی گئی تھیں۔
میڈیا سے گفتگو میں کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کر لیا ہے۔ کمیٹی کے منظوری کے بعد مسودہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔‘
مسلم لیگ ن کے رکن کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’آج کے اجلاس میں بہت بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور مجموعی طور پر 10 ویں اجلاس میں کمیٹی نے حتمی مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اب یہ مسودہ وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا جس کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی اور کسی ایک نے بھی اس مسودے کی مخالفت نہیں کی تاہم تحریک انصاف کے عامر ڈوگر کا موقف تھا کہ انہیں اس مسودے سے اختلاف تو نہیں ہے تاہم اس کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ ان کی جماعت کرے گی جس کے نمائندگان اس وقت مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اس بات پر بضد ہیں کہ عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترمیمی بل متفقہ طور پر پیش کیا جائے اور اسی کوشش کے سلسلے میں وہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو منانے اور انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہونے والے اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں بھی جے یو آئی کی جانب سے تحریک انصاف کو ترمیمی مسودے پر بریفنگ دی جا رہی ہے اور انہیں قائل کیا جا رہا ہے کہ وہ ایوان میں اس کے حق میں ووٹ دیں۔
اس حوالے سے جب جمیعت علمائے اسلام کی رکن شاہدہ اختر علی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی یہ کوشش ہے کہ یہ ترمیم متفقہ طور پر منظور ہو، اور وہ اس سلسلے میں تحریک انصاف سے بات چیت کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں اس وقت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ امید ہے کہ تحریک انصاف ہمارے ساتھ آئے گی۔ اگر وہ نہیں اتی تو پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔
اس معاملے پر کمیٹی کے ایک اور رکن نے بھی اردو نیوز کو بتایا کہ تحریک انصاف کو اب آئینی ترمیم پر کسی قسم کے کوئی تحفظات نہیں ہیں تاہم وہ مخالفت برائے مخالفت یا اپنے اپ کو اپوزیشن ثابت کرنے کے لیے عین ممکن ہے کہ وہ ترمیم کی حمایت نہ کریں۔
اس حوالے سے کمیٹی میں شامل تحریک انصاف کے رکن عامر ڈوگر نے کہا کہ کمیٹی نے اگرچہ 26 نکات پر مبنی مسودے کی منظوری دے دی ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ یہ مسودہ حتمی ہے، ابھی بھی اس میں کچھ نکات ایسے ہیں جن کی پردہ داری ہے اس لیے ہماری جماعت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھی ہے اور وہاں پر طے کیا جائے گا کہ ہم نے اگے کیسے بڑھنا ہے۔