Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیاسی الزام‘، انڈین ہائی کمشنر کی کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید

کینیڈا میں انڈین ہائی کمشنر نے سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے جنہیں گزشتہ سال برٹش کولمبیا میں قتل کیا گیا تھا۔ کینیڈین حکومت نے انڈین ہائی کمشنر پرقتل میں ملوث ہونے کا شُبہ ظاہر کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنجے کمار ورما، جنہیں گزشتہ پیر کو پانچ دیگر انڈین سفارت کاروں کے ساتھ ملک بدر کر دیا گیا تھا، نے اتوار کو سی ٹی وی کے پروگرام ’کوئسچن پیریڈ‘میں کہا کہ اُن پر ’الزامات سیاسی ہیں۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا ہردیپ سنگھ نجار کے قتل مین اُن کا کوئی کردار تھا تو انڈین ہائی کمشنر سنجے کمار ورما نے کہا کہ ’بالکل نہیں۔ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ یہ (الزام) سیاسی تھا۔‘
انہوں نے تردید کی کہ انڈین حکومت کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
’میں نے انڈیا کے ہائی کمشنر کے طور پر، کبھی بھی اس قسم کا کچھ نہیں کیا۔‘
سنجے کمار ورما نے اپنے انٹرویو میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی قتل غلط اور برا ہوتا ہے۔ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
انڈین ہائی کمشنر نے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کے اس بیان کی بھی تردید کی جس میں انڈیا کا روس سے موازنہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے وہ ٹھوس ثبوت دیکھنے دیں جن کے بارے میں وہ بات کر رہی ہیں۔ مٰن سمجھتا ہوں کہ وہ سیاسی طور پر بات کر رہی ہیں۔‘
انڈیا نے کینیڈا کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور اس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس کے جواب میں کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو ملک بدر کر رہا ہے۔
سنجے کمار ورما نے مزید کہا کہ ’کینیڈا کے الزامات کے حوالے سے ہمارے ساتھ ثبوت کا ایک حصہ بھی شیئر نہیں کیا گیا۔‘
کینیڈا نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ہائی کمشنر سمیت انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’حکومت کے پاس اب واضح شواہد موجود ہیں کہ انڈین حکومت کے ایجنٹ ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور انہیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو عوامی تحفظ کے لیے اہم خطرہ ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان سرگرمیوں میں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کی تکنیک، زور زبردستی کا رویہ، جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانا اور قتل سمیت درجن بھر سے زائد دھمکی آمیز اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونا شامل ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے، انڈیا کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو کر بنیادی غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔‘
پیر کو انڈیا نے قائم مقام ہائی کمشنر سمیت کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
کینیڈین حکومت نے اعلان کیا تھا کہ خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں ہائی کمشنر اور دیگر عملے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اس سے قبل کی ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’انڈیا کی حکومت نے قتلِ عام اور بھتّہ خوری سمیت انڈین مخالفین کے خلاف ایک وسیع مہم چلائی ہے۔‘

شیئر: