Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا نے غلطی کی‘، کینیڈا کا انڈین سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

انڈیا نے قائم مقام ہائی کمشنر سمیت کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے (فوٹو: اے پی)
کینیڈا نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ہائی کمشنر سمیت انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’حکومت کے پاس اب واضح شواہد موجود ہیں کہ انڈین حکومت کے ایجنٹ ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور انہیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو عوامی تحفظ کے لیے اہم خطرہ ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان سرگرمیوں میں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کی تکنیک، زور زبردستی کا رویہ، جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانا اور قتل سمیت درجن بھر سے زائد دھمکی آمیز اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونا شامل ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے، انڈیا کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو کر بنیادی غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔‘
پیر کو انڈیا نے قائم مقام ہائی کمشنر سمیت کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
کینیڈین حکومت نے اعلان کیا تھا کہ خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں ہائی کمشنر اور دیگر عملے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اس سے قبل کی ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’انڈیا کی حکومت نے قتلِ عام اور بھتّہ خوری سمیت انڈین مخالفین کے خلاف ایک وسیع مہم چلائی ہے۔‘
پولیس نے بتایا کہ اس نے کینیڈا میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے منظّم جرائم کا ارتکاب کیا اور جمہوری عمل میں مداخلت کی۔
کینیڈا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ان افراد کو نکالنے کا فیصلہ بہت غور و فکر اور رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کی جانب سے واضح اور ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔‘

ہردیپ سنگھ نجار کو گذشتہ سال 18 جون کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا (فوٹو: روئٹرز)

انڈیا نے کہا ہے کہ اس نے کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو سنیچر تک ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔
وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس نے انڈیا میں قائم مقام ہائی کمشنر سٹیورٹ وہیلر کو طلب کیا ہے جو اس وقت جنوبی ایشیائی ملک میں کینیڈا کے اعلیٰ سفیر ہیں۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ہمیں اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سفارتی عملے کی سکیورٹی سے متعلق کینیڈین حکومت پر بھروسہ نہیں ہے اس لیے انہیں واپس بلایا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو گذشتہ سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ایک بیان میں انڈیا کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات مزید خراب ہو گئے تھے۔
انڈیا کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کینیڈا نے ان الزامات سے متعلق کبھی بھی شواہد پیش نہیں کیے۔
کینیڈین وزیرِاعظم کے بیان کے بعد انڈیا نے کینیڈا سے نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جس پر کینیڈا نے 40 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔

شیئر: