Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں چینی قونصل خانے  پر حملے پر بیجنگ کا احتجاج

منڈالے میں شاہی محل کے قریب چینی قونصل خانے میں جمعہ کو دھماکہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
چین نے میانمار کے شہر منڈالےمیں بیجنگ کے قونصل خانے پر دھماکہ خیز مواد سے حملے پر  پیر کو میانمار کے حکام کو احتجاج درج کرایا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے جمعے کو پیش آنے والے واقعے پر کہا ہے کہ ’چین اس حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتےہوئے اس کی سخت مذمت کرتا ہے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق چین میانمار کی حکومت کا بڑا اتحادی اور ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے لیکن وہ میانمار کی شمالی ریاست شان میں فوج کے خلاف لڑنے والے نسلی گروہوں کے ساتھ بھی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔
میانمار میں فوج کی جانب سے آنگ سان سوچی کی حکومت کو 2021 میں معزول کرنے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے میانمار انتشار کا شکار ہے۔ 
میانمار کے مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ’یہ دھماکہ جمعے کو 12.30 GMT وقت کے مطابق  وسطی منڈالے میں شاہی محل کے جنوب میں واقع چینی قونصل خانے میں شام سات بجے کے قریب ہوا۔‘ 
سنیچر کی رات میانمار حکومت ’میانمار جنتا‘ کی جانب سے دیئے گئے بیان میں اس واقعے کے لیے ’دہشت گردوں‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے میانمار انتشار کا شکار ہے۔ فائل فوٹو: اے ہی

میانمار حکومت قونصل خانے کے اہلکاروں کے تعاون سے تحقیقات کر رہی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے پیر کو بتایا ہے کہ ’دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم انہوں نے میانمار پر زور دیا ہے کہ حملے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور مجرموں کو پکڑنے اور سزا دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔‘
بیجنگ حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ ’میانمار میں چینی قونصلر دفاتر، اداروں، پروجیکٹس اور عملے کے لیے سیکورٹی بڑھائی جائے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کئے جائیں۔‘

شیئر: