میانمار کی فوج کی طرف سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے اور برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کی رہنما آنگ سان سوچی اور دیگر رہنماؤں کو حراست میں لینے پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آ رہا ہے، جبکہ آنگ سان سوچی نے کارکنان سے کہا ہے کہ وہ اس عمل کے خلاف احتجاج کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے سیاسی قیادت کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ایک بیان آنگ سان سوچی کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’میں لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ اسے تسلیم کر لیں اور فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کریں۔‘
مزید پڑھیں
-
میانمار میں بودھ راہب کی رنگارنگ مہنگی ترین آخری رسوماتNode ID: 413691
-
کیا میانمار روہنگیا سے خالی ہو چکا ہے؟Node ID: 433841
-
روہنگیا کو قتل کرنے والے میانمار کے دو فوجی عالمی عدالت میں؟Node ID: 503811
یورپی یونین
اے ایف پی کے مطابق یورپی کمیشن کے صدر اور سفارت کار نے میانمار میں فوج کی جانب سے حکومتی کنٹرول ہاتھ میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کو رہا کیا جائے جن کو مختلف چھاپوں میں ملک بھر سے گرفتار کیا گیا۔
یورپ میانمر کا تیسرا بڑا کاروباری شراکت دار ہے اور اس کی جانب سے اس کو کاروباری لحاظ سے بہت اہمیت دی گئی ہے جس کے بارے میں اب یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اس کو ہٹا لیا جائے، تاہم ہو سکتا ہے یہ فوری نہ ہو اور اس میں کچھ وقت لگے۔
امریکہ
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا کہ ’امریکہ ہر اس اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے میانمار کے حالیہ الیکشن کے نتائج پر اثر پڑے اور جمہوری عمل کو نقصان ہو۔‘
آسٹریلیا
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریز پین نے آنگ سان سوچی اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم میانمار کی قومی اسمبلی کے اجلاس کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں جو نومبر 2020 کے الیکشن کے نتائج کے مطابق ہو۔‘
برطانیہ
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے فوجی بغاوت اور آن سان سوچی کو حراست میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔
ان کے مطابق ’عوام کے ووٹ کی عزت کی جانی چاہیے اور سول قیادت کو رہا کیا جائے۔
ان کی ایک ٹویٹ کے مطابق مطابق ’عوام کے ووٹ کی عزت کی جانی چاہیے اور سول قیادت کو رہا کیا جائے۔‘
چین
چین جو مسلسل اقوام متحدہ کی میانمر میں مداخلت کا ناقد رہا ہے، کی طرف فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اختلافات کا حل ڈھونڈیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ونبن نے ایک پریس بریفینگ میں کہا کہ ’چین میانمر کا دوست اور پڑوسی ہے اور امید ہے کہ تمام پارٹیز آئین اور قانونی فریم ورک کے نیچے اپنے تمام اختلافات کا حل ڈھونڈ لیں گی اور سیاسی استحکام کا تحفظ کیا جائے گا۔‘
روس
ترجمان دمٹری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’روس میانمر میں ہونے والی تبدیلیوں کو مشاہدہ کر رہا ہے تاہم اس حوالے سے کسی حتمی بات کا تعین کرنا قبل از وقت ہو گا۔‘
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوٹریس نے میانمار میں آن سوچی، صدر ون مائنٹ اور دیگر قائدین کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان سٹیفن دوجیرک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میانمر میں بننے والی صورت حال سے جمہوری اصلاحات کو شدید دھچکا لگا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
میانمار میں بودھ راہب کی رنگارنگ مہنگی ترین آخری رسوماتNode ID: 413691
-
کیا میانمار روہنگیا سے خالی ہو چکا ہے؟Node ID: 433841
-
روہنگیا کو قتل کرنے والے میانمار کے دو فوجی عالمی عدالت میں؟Node ID: 503811