Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں تشدد کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک

اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
میانمار کی فوج اور جنتا مخالف باغیوں کے درمیان حالیہ دنوں میں لڑائی بھڑک اٹھی ہے اور ایک گاؤں کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ فوج کے چھاپے میں درجن سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق میانمار میں فروری 2021 میں فوج کی جانب سے آنگ سان سوچی کی سویلین حکومت کو معزول کرنے کے بعد سے ملک کو مہلک تشدد نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
میانمار کی فوج کی جانب سے اختلاف رائے کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
میانمار میں طویل عرصے سے جنتا بغاوت مخالف پیپلز ڈیفنس فورس (پی ڈی ایف) ملیشیا کے ساتھ ساتھ نسلی باغی فوجیوں سے بھی نبرد آزما ہے جو ملک کی سرحدوں کے قریبی علاقے کو کنٹرول کرتے ہیں۔
فوج کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں کاچین، کیرن اور کیاہ کے علاوہ ساگانگ اور میگ وے میں بھی لڑائی جاری ہے۔
جنتا حکمرانی کے خلاف مزاحمت کا گڑھ سمجھے جانے والے ساگانگ کے گاؤں سون چونگ کے  دو رہائشیوں نے بتایا ہے کہ جمعہ کی صبح  فوج نے ایک چھاپے کے دوران 14 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
ان دونوں افراد نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فوج علاقے میں پیپلز ڈیفنس فورس کے رہنماؤں کی تلاش میں آئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ چھاپے کے دوران ہلاک ہونے والوں میں سے چھ پی ڈی ایف کے جنگجو تھے جب کہ باقی عام شہری تھے ان کی لاشیں علاقے میں ایسے پڑی تھیں جیسے وہ بھاگنے کی کوشش کر رہے ہوں۔

ملک کے دیگرعلاقوں ساگانگ اور میگ وے میں بھی لڑائی جاری ہے۔ فوٹو: اے پی

فوج کے ایک اور ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ ساگانگ اور میگ وے کے علاقوں میں پیپلز ڈیفنس فورس  کے علاقوں میں ان دنوں چھاپے اور لڑائی جاری ہے۔ واضح رہے کہ صحافیوں کے لیے لڑائی سے متاثرہ علاقوں تک رسائی انتہائی مشکل ہے جس کی وجہ سے مقامی اطلاعات کی آزادانہ تصدیق مشکل مرحلہ ہے۔
علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے رواں ماہ کے شروع میں جنوب مشرقی ایشیائی وزراء سے کہا ہے کہ واشنگٹن اور علاقائی ریاستوں کو میانمار میں  تشدد کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے جنتا پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

شیئر: