Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس کی تعیناتی: تحریک انصاف پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کے فیصلے پر قائم

پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
چیف جسٹس کی تعییناتی کے لیے قائم کی گئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے تحت چار رکنی کمیٹی سپیکر ایاز صادق کے چیمبر میں جمع ہوئی۔ کمیٹی نے سپیکر سے درخواست کی کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو مدعو کر کے انہیں اجلاس میں شرکت کے لیے قائل کیا جائے۔
جس کے بعد سپیکر ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان اور تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے چیمبر میں بلایا۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمن نے سابق سپیکر اسد قیصر سے رابطہ کر کے انہیں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے درخواست کی۔ اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان کا پیغام اپنی پارٹی رہنماؤں تک پہنچا دیا۔
سپیکر ایا صادق کی درخواست پر بیرسٹر گوہر علی خان سپیکر چیمبر گئے اور انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کے چار ارکان سے ملاقات کی۔ کمیٹی نے تحریک انصاف سے چیف جسٹس کی تعیناتی کے عمل میں شامل ہونے کی درخواست کی۔
بیرسٹر گوہر نے معذرت کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ سیاسی کمیٹی کے فیصلے کے تحت تحریک انصاف پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ چونکہ یہ ترمیمی بل غیرآئینی ہے اور ہم اسے نہیں مانتے اس لیے ان ترامیم کے ذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی کے عمل کو بھی غیر قانونی اور غیر آئینی سمجھتے ہیں۔
’اس لیے ہم اس کا حصہ نہیں بن رہے۔ حکومت نے اپنے تئیں کوشش کی ہے لیکن ہم اپنے فیصلوں کے پابند ہیں اور ہم اپنے بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔‘
کمیٹی کے رکن سینٹر کامران مرتضی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف بضد ہے کہ وہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی اس لیے اب کمیٹی کا اجلاس ہوگا اور اس میں چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوا تو کمیٹی نے تحریک انصاف کو چیف جسٹس کی تعیناتی کے عمل میں شامل کرنے کے لیے اور اس عمل میں شفافیت لانے کے لیے تحریک انصاف کو منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال، سینٹر کامران مرتضی اور رعنا انصار پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی جسے تحریک انصاف کو منانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں  وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں کے نام اور کوائف پیش کیے گئے
کمیٹی نے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے کوائف کا جائزہ لیا۔
قبل ازیں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ اگرچہ نو ارکان اجلاس میں موجود تھے اور آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت آٹھ ارکان کا اجلاس میں موجود ہونا لازمی تھا اور اگر کوئی رکن یا جماعت اجلاس میں شرکت نہیں کرتی تو آئین کے مطابق اجلاس کو روکا نہیں جا سکتا۔
’اس کے باوجود ایک اہم قومی مسئلہ سمجھتے ہوئے ہم نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے اور ان کی رائے کو اس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے چار رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو سپیکر چیمبر میں جا کر اپوزیشن سے رابطہ کرے گی اور انہیں اجلاس میں آنے کے لیے قائل کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے یہ ضروری سمجھا ہے کہ کم از کم ایک کوشش کی جائے اور اپوزیشن کو اجلاس میں شرکت کے لیے آمادہ کیا جائے۔‘

نئے چیف جسٹس 25 اکتوبر کو ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے (فوٹو اے ایف پی)

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ اجلاس کا دوسرا دور رات ساڑھے آٹھ بجے ہوگا اور اگر اپوزیشن اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی تو کمیٹی اپنا فیصلہ کر لے گی۔
خیال رہے کہ کمیٹی کی جانب سے چیف جسٹس کے نام کی سفارش کیے جانے کے بعد نام وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجا جائے گا جو ایڈوائس کی صورت میں صدر مملکت کو بھیجیں گے۔
صدر مملکت کی جانب سے ایڈوائس پر دستخط کیے جانے کے بعد وزارت قانون کی جانب سے نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
نئے چیف جسٹس 25 اکتوبر کو ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اگر نامزد کیے گئے چیف جسٹس اپنا عہدہ سنبھالنے سے انکار  کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کمیٹی پہلے سے موجود دو سینیئر ترین ججوں کے بعد چوتھے نمبر پر موجود سینیئر جج کا نام بھی شامل کرے گی اور نئے سرے سے اس پینل پر غور کیا جائے گا۔
اسی طریقہ کار سے گزرتے ہوئے کمیٹی نئے چیف جسٹس کا نام فائنل کر کے اپنی سفارش وزیراعظم کو بھیجے گی۔

شیئر: