اس چینلج سے نمٹنے اورکسی بھی پروجیکٹس پر کام کرنے کے لیے ریلوے ٹریک کو صحرا کے وسیع علاقوں میں بچھانے کی ضرورت ہے۔
سعودی عرب کے صحرائی علاقوں میں اکثر آنے والے ریت کے طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے ٹرانسپورٹیشن کے لیے ریلوے ٹریک بچھانا بھی بڑا چیلنج ہے۔
امریکی ریاست سان ڈیاگو میں Autodesk یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی ’دی ڈیزائن اینڈ میک کانفرنس‘ کے موقع پر سول انجینئر جواؤ ایلوس نے مملکت میں صحرائی علاقوں کو ریل راستے کے ذریعے جوڑنے میں مختلف چیلنجز پر بات کی ہے۔
انجینئر جواؤ ایلوس نے بتایا ہے ’مشرق وسطیٰ کے صحرائی علاقوں میں موسمی صورتحال ہر ہفتے بلکہ ہر روز بدلتی ہے جس کے لیے ریلوے ٹریک بچھانے کی وضاحت کرنا مشکل ہے۔‘
مملکت میں نئی سرمایہ کاری ہو رہی ہے نئی عمارتیں، نئے انفراسٹرکچر ان تمام چیزوں کے ساتھ ریل منصوبہ ڈیزائن کرنا پیچیدہ عمل ہے۔
ایلوس نے متعدد نئے ریل منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس وقت مملکت کے کن پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔
مملکت میں مسافر اور مال بردار ریل سروس صحرائی راستے میں سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کر رہی ہے، اس منصوبے پر اربوں ڈالر لاگت آئی ہے۔
کاروباری خبروں کی ویب سائٹ meed.com کے مطابق سعودی لینڈ برج پروجیکٹ ریاض، جدہ اور بحیرہ احمر کے منصوبے کے ساتھ ساتھ نیوم کو بھی جوڑے گا جو تقریباً 1,000 کلومیٹر طویل ریل منصوبہ ہے اس پر 7 بلین ڈالر لاگت آئے گی اور منصوبے کا آغاز 2025 میں ہو گا۔
سعودی ریل ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی تخلیق کن علاقوں میں ہو گی یہ تاحال ذکر نہیں کیا تیا تاہم یہ ریل نیٹ ورک مملکت میں بے مثال ہو گا۔
انجینئر ایلوس نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے ’ہمیں منصوبے کے آغاز میں مختلف علاقوں میں موسمی اثرات کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
صحرا کے وسط میں ریل گاڑی کی پٹری بچھانا اتنا آسان کام نہیں، اس کام سے قبل علاقے کے ماحول اور راستے میں آنے والی وادیوں پر تحقیق ضروری ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں