Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن میں پُرتشدد واقعات کا خدشہ، ریاست واشنگٹن میں نیشنل گارڈز ’سٹینڈ بائی‘

امریکہ میں صدارتی الیکشن دو دن بعد پانچ نومبر کو منعقد ہو رہے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
امریکی ریاست واشنگٹن میں صدارتی الیکشن کے دوران ممکنہ تشدد سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈز کو ’سٹینڈ بائی‘ رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ریاست واشنگٹن کے گورنر نے جمعے کو کہا کہ وہ انتخابات سے متعلق ممکنہ تشدد کے بارے میں معلومات اور خدشات کے بعد نیشنل گارڈ کے کچھ ارکان کو سٹینڈ بائی رہنے کے لیے متحرک کر رہے ہیں۔
ریاست واشنگٹن میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے بارے میں تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ وہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو آسانی سے شکست دے سکتی ہیں۔ واشنگٹن اُن دو ریاستوں میں سے ایک تھی جہاں ہفتے کے شروع میں بیلٹ باکسز کو آگ لگائی گئی تھی۔
فلوریڈا یونیورسٹی کی الیکشن لیب کے مطابق قبل از وقت ووٹنگ کی سہولت واشنگٹن میں رہنے والوں کے لیے دستیاب ہے اور یہاں 20 لاکھ سے زیادہ شہری پہلے ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں۔
گورنر جے انسلی نے جمعے کو اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک خط میں لکھا کہ ’سنہ 2024 کے عام انتخابات سے متعلق تشدد یا دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کے امکان سے متعلق عمومی اور مخصوص معلومات اور خدشات کی بنیاد پر میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘
انسلی کے مطابق وینکوور شہر میں ڈراپ باکس میں آگ لگانے والے آلے کے استعمال سے سینکڑوں بیلٹس کو نقصان پہنچا یا ضائع کر دیا گیا۔
امریکہ میں صدارتی الیکشن دو دن بعد پانچ نومبر کو منعقد ہو رہے ہیں جہاں کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
دوسری جانب کاملا ہیرس کی مہم ٹیم اور پارٹی عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے قبل از وقت الیکشن میں فتح کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی، جیسا کہ انھوں نے 2020 میں کیا تھا، تو وہ اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

ریاست واشنگٹن میں 20 لاکھ سے زیادہ شہری پہلے ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

ڈیموکریٹس کے سوشل میڈیا پر سیلاب کی طرح آنے والے پیغامات کو صبر اور سکون کے ساتھ گنتی مکمل ہونے کے انتظار کے جوابی پیغامات سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ انتخابات کے دن فتح کا اعلان کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، حالانکہ انتخابی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حتمی نتیجہ آںے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، خاص طور پر اُن حلقوں میں جہاں دونوں امیدواروں میں سخت مقابلہ ہے اور  اگر کچھ اہم حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا گیا تو تاخیر ہو سکتی ہے۔

شیئر: