اعلٰی عدلیہ میں ججوں کا تقرر، جوڈیشل کمیشن میں پارلیمانی نامزدگیاں مکمل
ہفتہ 2 نومبر 2024 11:05
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
اپوزیشن کی جانب سے عمر ایوب اور شبلی فراز جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہوں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اعلٰی عدلیہ میں ججز کے تقرر کے لیے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمانی اراکین کی نامزدگیاں کر دی ہیں اور اس مقصد کے لیے خط سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دیا ہے۔
سنیچر کو بھجوائے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب جبکہ سینیٹ سے سینیٹر فاروق نائیک اور سینیٹر شبلی فراز کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ خواتین نشست پر روشنی خورشید بروچہ کو شامل کیا گیا ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق یہ نامزدگیاں سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دی گئی ہیں اور سپریم کورٹ کو موصول ہو چکی ہیں۔
نامزدگیاں 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں کی گئی ہیں جس کے تحت جوڈیشل کمیشن میں پارلیمنٹ کے چار اراکین اور سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ شامل کرنے کی شق شامل کی گئی ہے۔
آئینی ترمیم کے بعد 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز اور آئینی بینچ کے سینیئر ترین جج بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
کمیشن میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو حکومتی اور دو اپوزیشن ارکان جبکہ سپیکر کی نامزد کردہ ایک خاتون یا غیر مسلم رکن کو بھی دو سال کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔
19 ویں ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان دراصل سپریم کورٹ ہائی کورٹ، یا فیڈرل شریعت کورٹ کے ججوں کی ہر اسامی کے لیے اپنی نامزدگیوں کو 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا تھا جو یہ نام وزیراعظم کو اور پھر وہ صدر کو ارسال کرتے تھے تاہم ترمیم کے بعد کمیشن اب اپنی نامزدگیوں کو براہ راست وزیر اعظم کو بھیجے گا جو انہیں تقرری کے لیے صدر کو بھیجیں گے۔
وزارت قانون کے مطابق آرٹیکل 175 اے شق 2 اور شق 3D کے تحت جوڈیشل کمیشن کا کوئی فیصلہ کسی رکن کی عدم موجودگی یا کسی اسامی کے خالی ہونے کی صورت میں بھی درست تصور ہوگا۔
خیال رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے۔