پاکستان تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن کا باقاعدہ حصہ بننے کا فیصلہ
پی ٹی آئی نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا باقاعدہ حصہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے اور پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ حزبِ اختلاف کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے لیے دو اراکین نامزد کیے جائیں گے اور سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے خط پر جامع بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں کمیشن کے کردار اور ذمہ داریوں میں اضافے پر روشنی ڈالی گئی، جس کے تحت کمیشن کو سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریوں اور ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نظر رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اس دوران، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں آج سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بھی ہو گا، جو دوپہر ایک بجے منعقد کیا جائے گا۔
نئے چیف جسٹس نے ججوں کا یہ اہم اجلاس طلب کیا ہے، جس میں عدالتی امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو طلب کر لیا گیا ہے، جبکہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اجلاس بھی عنقریب ہوگا۔
حالیہ تبدیلیوں کے مطابق، چیف جسٹس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے جسٹس منیب اختر کو واپس تین رکنی کمیٹی میں شامل کیا ہے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو ہٹا کر جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی کا حصہ بنایا تھا، تاہم اب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت چیف جسٹس کو کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ دو روز قبل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت کی کارروائی کو عوام کے لیے لائیو سٹریمنگ کے ذریعے دستیاب کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سادہ اکثریت سے کیے جائیں گے، اور حزب اختلاف کے اراکین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔ سیاسی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس تجویز کی منظوری دی ہے، جسے کور کمیٹی اور بانی چیئرمین عمران خان سے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔