Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ جاری: نیا صدر کون، ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس؟

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق کچھ ریاستوں میں مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے پولنگ کا آغاز ہوا جبکہ بعض ریاستوں میں پولنگ سٹینشز صبح آٹھ بجے کُھلے۔
صدر کے عہدے کے لیے مدمقابل امیدوار کو کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ قومی سطح پر کُل 538 الیکٹورل ووٹس یا الیکٹرز ہوتے ہیں جبکہ امیدوار کو جیتنے کے لیے 270 ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
اس الیکشن میں فیصلہ کن کردار ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولینا، پنسلوینیا اور وسکونسن کا ہو گا۔  ان ریاستوں میں پنسلوینیا سب سے اہم ریاست ہے جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ریاست صدر کے انتخاب کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق منگل کو سورج نکلنے سے قبل ہی شمالی کیرولینا، پینسلوینیا کی اہم شہر ایری میں ووٹرز کی طویل قطاریں لگ گئی تھیں۔
امریکہ کے اس صدارتی انتخاب پر دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں کیونکہ اس کے تنائج کا مشرق وسطیٰ کے تنازعات، روس کی یوکرین میں جنگ، موسمیاتی تبدیلی کے چیلینجز جیسے امور پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
امریکی صدراتی الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی ریاستوں میں اس مرتبہ دونوں امیدواروں کا سخت مقابلہ متوقع ہے۔

کملا ہیرس نے امریکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تاریخ کے سخت ترین صدارتی انتخابات کے مقابلے میں اپنا ووٹ ڈالیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی مقابل امیدوار کملا ہیرس کی 107 دن پر محیط الیکشن مہم گزشتہ شب اختتام پذیر ہو گئی۔ مہم کے آخری روز ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوینیا جبکہ ٹرمپ نے مشی گن میں اپنی آخری تقاریر کیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیموکریٹ اُمیدوار کملا ہیرس نے ووٹنگ شروع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’امریکہ کا اپنی آواز سُنانے کا یہی لمحہ ہے۔
ڈیموکریٹ کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے امریکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تاریخ کے سخت ترین صدارتی انتخابات کے مقابلے میں اپنا ووٹ ڈالیں۔
انتخابی مہم کے آخری جلسے میں اختتامی تقریر کرتے ہوئے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حامی ’خود کو جیتنے کی پوزیشن میں رکھ سکتے ہیں، جو ہم بہت آسانی سے کر سکتے ہیں اگر ہم ووٹ ڈالنے نکلیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سنہ 2028 میں الیکشن نہیں لڑیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پنسلوینیا میں ووٹ ڈالنے کے لیے ہر ایک کی ضرورت ہے اور آپ نتائج کا فیصلہ کریں گے۔‘
اس انتخابی مہم کے دوران کئی اہم موڑ آئے جن میں ریپبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر دو قاتلانہ حملے ہوئے اور ڈیموکریٹ کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی جانب سے دستبرداری کا اعلان اور کملا ہیرس کا اچانک صدارتی امیدوار بننا شامل ہیں۔
اگر اس الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو وہ ملکی تاریخ پہلے سزا یافتہ اور معمر ترین صدر ہوں گے۔ اگر ان کی مقابل امیدوار کملا ہیرس میدان مار لیتی ہیں تو وہ امریکہ کی تاریخ کی پہلی سیاہ فام جنوبی ایشیائی خاتون صدر ہوں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سنہ 2028 میں الیکشن نہیں لڑیں گے تاہم انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ ایک اور شکست کو تسلیم نہیں کریں گے۔

شیئر: