سزایافتہ، متنازع معمر ترین: صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’ناقابل یقین‘ کامیابی
سزایافتہ، متنازع معمر ترین: صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’ناقابل یقین‘ کامیابی
بدھ 6 نومبر 2024 16:40
سزایافتہ، ملک کے متنازع ترین شخصیات میں سے ہونے اور ایک مرتبہ موت سے بال بال بچنے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ہونے والے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں فتح حاصل کرکے تاریخ رقم کردی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں دوبارہ مقیم ہونے کے راستے میں حائل غیر معمولی مشکلات، رکاوٹوں اور مسائل کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت بڑی حد تک ’ناقابل یقین‘ ہے۔
خبر رساں ادارے ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک میں پیدا ہوئے۔ اس حساب سے اس وقت ٹرمپ کی عمر 78 سال چار ماہ اور 23 دن ہے۔ یوں ڈونلڈ ٹرمپ اوول آفس سنبھالنے والے معمر ترین صدر بن جائیں گے۔
صدر ٹرمپ سے قبل یہ اعزاز سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کے پاس تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت تین کریمنل کیسز میں ضمانت پر ہیں اور کئی ایک فراڈ اور جنسی جرائم کے سول کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔
جیت کے باوجود ٹرمپ آئندہ چند ہفتوں میں 2016 کی مہم کے حوالے سے تین درجن کے قریب جرائم کے الزام میں سزا کے خدشے کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان سب چینلجز، مشکلات اور رکاوٹوں کے باجود ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدار کملا ہیرس کو ہرا کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر طرح کے سیاسی اور قانون چیلیجز کا کامیابی سے سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
الیکشن سے قبل کئی ایک کا خیال تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان چیلنجز کا سامنا نہیں کرپائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے دونوں مرتبہ جیت خواتین امیدواروں کو ہرا کر حاصل کی۔ 2016 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی مد مقابل ہیلری کلنٹن تھیں جبکہ 2024 میں انہوں نے کملا ہیرس کو ہرا دیا۔
صدر ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے واحد صدر بن گئے جنہوں نے ایک مرتبہ الیکشن ہارنے کے باجود دوبارہ الیکشن لڑ کر وائٹ ہاؤس واپسی یقینی بنائی۔
گذشتہ سال نومبر میں اوپینئین پول میں ٹرمپ کی قبولیت 47.4 فیصد تھی جو اگلے سال ایک فیصد بڑھ گئی۔
صدر ٹرمپ غیرملکی ڈکٹیٹروں کی تعریف کرتے رہتے ہیں اور اپنے ہم وطنوں کو فوجی کارروائی کی تڑی لگاتے رہے۔
اس دوران وہ اپنے ٹریڈ مارک دعوے کہ ڈیموکریٹس ان کے خلاف الیکشن میں دھاندلی کرنا چاہتے ہیں کو دہراتے رہے۔
ٹرمپ کے سب سے زیادہ عرصے تک کے چیف آف سٹاف نے انہیں ’فاشسٹ‘ قرار دیا تھا۔
امریکہ میں بہت سارے امیدواروں کے لیے یہ تنازعات ان کے کیریئر کے خاتمے کا سبب بنتے۔ لیکن یہ تمام تنازعات ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے شو کا حصہ رہے۔
اب جب کہ ٹرمپ دوبارہ صد منتخب ہوئے ہیں تو وہ کریمنل ریکارڈ رکھنے کے باوجود دنیا کی طاقت ورترین فوج کے کمانڈر انچیف بن جائیں گے۔ اس کریمنل ریکارڈ کے ساتھ وہ ذاتی طور پر فوج میں سروس نہیں کر سکتے۔
صدر منتخب ہونے کے بعد صدارتی استثنا کے سبب ان کے قانونی چینلجز تو دور ہوجائیں گے۔ ٹرمپ کے پاس صدارتی معافی، پراسکیوٹر تبدیل کرنے اور اتحادیوں کی اکثریت والے سپریم کورٹ کی مدد بھی ہوگی۔
سونے کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والے ٹرمپ، رئیل سٹیٹ کے بزنس مین اور پلے بوائے کے طور پر بڑے ہوئے جنہوں نے 2016 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ’ہیوی ویٹ‘ امیدوار ہیلری کلنٹن کو ہرا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔
تاہم ٹرمپ کی پہلی مدت کا احتتام ہنگامہ آرائی اور کیپیٹل ہل پر ان کے حامیوں کے دھاوے کی صورت میں ہوا جب انہوں نے جو بائیڈن کے خلاف اپنی ہار کو ماننے سے انکار کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران صحافی ’لوگوں کے دشمن‘ بن گئے تھے۔
عالمی منظر نامے میں ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے دوران امریکہ کے اتحادیوں کو بیوپاریوں میں تبدیل کر دیا اور جنوبی کوریا اور جرمنی پر امریکہ کو دھوکہ دینے کے الزامات لگائے گئے۔
تاہم دوسری جانب وہ مسلسل روسی صدر ولادیمیر پوتن، چین کے صدر شی جن پنگ اور کوریا کے ڈکٹیڑ کم جونگ کی تعریفیں کرتے رہے۔