کار ورکشاپس میں خواتین کے ساتھ دھوکہ کیا جاتا ہے؟
خاتون سے گیئر بکس تبدیلی کے 18 ہزار ریال وصول کیے گئے تھے۔ (فوٹو سعودی ٹی وی چینل)
مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ عام ہونے کے بعد میکینکنس کی جانب سے دھوکے بازی کی کارروائیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
سعودی ٹی وی کے ایک پروگرام ’الشارع السعودی‘ میں اینکر کی جانب سے گاڑیوں کے ایک معروف ورکشاپ کے مالک سے دریافت کیا گیا کہ ’خواتین کی بڑی تعداد ڈرائیونگ کررہی ہے کیا میکینکس کے حوالے سے معاملات (دھوکے بازی وغیرہ) ہوتے ہیں، کیا خواتین کو دیکھ کر ورکشاپ والے زیادہ رقم کمانے کے لیے دروغ گوئی کرتے ہیں یا نہیں؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے ورکشاپ کے مالک عماد الاحمد کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خواتین زیادہ دھوکے بازی کا شکار ہورہی ہیں۔
ایک خاتون کو پیش آنے والے واقعہ بیان کرتے ہوئے عماد نے کہا کہ ان کے ورکشاپ پر خاتون اپنی گاڑی کا معائنہ کرانے آئیں جس کے گیئر میں کچھ دشواری تھی جبکہ خاتون کا کہنا تھا کہ ایک دن قبل ہی 18 ہزار ریال میں گاڑی کا گیئر مکمل طور پر تبدیل کرایا ہے اس کے باوجود گاڑی شفٹنگ میں مسئلہ کررہی ہے۔
خاتون کی شکایت دیکھتے ہوئے جب گاڑی کا معائنہ کیا گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ گاڑی کا گیئر تبدیل ہونا تو دور کی بات تھی گیئر پر لگے ہوئے بولٹس کو کھولا تک نہیں گیا تھا۔
کار کمپنی جب گیئر فکس کرتی ہے تو اسکے بولٹس پر مخصوص نشان لگایا جاتا ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ گیئر اوریجنل حالت میں ہے۔ جب گیئر کو کھولا جاتا ہے تو اسکرو پر لگا ہوا فیکٹری کا نشان ختم ہو جاتا ہے جو اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ گیئر بکس کو کھولا گیا۔
پروگرام میں ورکشاپ کے مالک عماد الاحمد نے مزید کہا کہ جب خاتون کو صورتحال سے آگاہ کیا تو وہ بہت پریشان ہوئیں کیونکہ 18 ہزار ریال دینے کے باوجود کوئی کام سرے سے کیا ہی نہیں گیا۔
خاتون کی درخواست پر ورکشاپس یونین کے صدر سے معاملے کی رپورٹ حاصل کرکے وزارت تجارت میں اس ورکشاپ کے خلاف شکایت کی گئی جہاں سے متعلقہ کمیٹی نے معاملے کا جائزہ لیا اور دھوکہ دہی پر ورکشاپ کو وصول کی گئی رقم واپس کرنا پڑی جرمانہ اس کے علاوہ تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں