Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی فوجداری عدالت سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری، عالمی رہنماؤں کا ملاجلا ردعمل

غزہ میں سات اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے نیتن یاہو کے وارنٹس کی مذمت کی ہے جبکہ ترکیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو سراہا ہے۔
 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی عدالت نے اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گلینٹ اور حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔  
یہ کارروائی غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے الزامات کے تحت کی گئی۔
یہ جنگ 2023 میں سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے جواب میں شروع ہوئی تھی جو اب تک جاری ہے۔
نیتن یاہو نے عدالتی اقدام کو ’یہود مخالف فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ جدید دور کے ڈریفس ٹرائل کی مانند ہے اور یہ اسی طرح ہی ختم ہو جائے گا۔‘
انہوں نے 19ویں صدی کے یہودی فوجی کپتان الفرڈ ڈریفس کا حوالہ دیا، جن کو فرانس میں بری ہونے سے قبل غداری کے غلط الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

عدالت کی جانب سے کارروائی غزہ میں انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے الزامات کے تحت کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’آئی سی سی کی جانب سے اسرائیلی رہنماؤں کے وارنٹس جاری ہونا اشتعال انگیز ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایک بار پھر یہ واضح کرنے دیں، عالمی فوجداری عدالت جو بھی کرے مگر اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی قسم کی کوئی یکسانیت نہیں۔ ہم اسرائیل کی سالمیت کو لاحق خطرات کے خلاف اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘
ارجنٹینا کے صدر جاویئر میلی نے ایکس پر ایک پوسٹ پر لکھا کہ ’ارجنٹینا عدالتی فیصلے سے اختلاف کا اعلان کرتا ہے، جو حماس اور حزب اللہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے مسلسل حملوں کے جواب میں اسرائیل کے دفاع کے حق کو نظرانداز کرتا ہے۔‘

عالمی فوجداری عدالت نے حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔ (فوٹو: آئی سٹاک)

 اسی طرح حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم کا کہنا ہے کہ ’یہ انصاف کی طرف اہم قدم ہے اور متاثرین کے لیے ازالے کا کام کر سکتا ہے۔ تاہم اس کا اثر تب تک علامتی اور محدود رہے گا جب تک دنیا کے تمام ممالک وارنٹس کی حمایت نہ کریں۔‘
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اردن کے دورے کے دوران اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا  کہ ’یہ ایک عدالت کا فیصلہ ہے اور وہ بھی عالمی عدالت انصاف کا، اور اس کا احترام اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔‘
یائل ویاس گیورسن، جو حماس کے حملوں کے 300 اسرائیلی متاثرین کی نمائندگی کرتی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’مسٹر ضیف کے خلاف گرفتاری کا یہ وارنٹ بہت زیادہ اہم ہے۔‘
انہوں نے ہیگ میں عدالت کے باہر بات چیت میں مزید کہا ہے کہ’اس کا مطلب ہے کہ متاثرین کی آوازوں کو سنا جا رہا ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی فوجداری عدالت کے اقدام کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کی حریف فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ’عدالت کا فیصلہ بین الاقوامی قانونی اداروں میں امید اور اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔‘
اس کی جانب سے عدالت کے ارکان پر زور دیا گیا کہ وہ نیتن یاہو اور گیلنٹ سے رابطہ اور ملاقاتیں منقطع کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔
اس حوالے سے ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل ایگنس کالامرڈ کا کہنا ہے کہ ’نیتن یاہو اب سرکاری طور پر ایک مطلوب آدمی ہیں۔ آئی سی سی ارکان، ممالک اور بین الاقوامی برداری کو تب تک سب کچھ روک دینا چاہیے اور کچھ نہیں کرنا چاہیے جب تک ان افراد کو عدالت کے آزاد اور غیرجانبدار ججز کے سامنے نہیں لایا جاتا۔‘
’اسرائیلی رہنماؤں اور حماس کے ارکان کے خلاف وارنٹس اس تاثر کے حوالے سے بڑا قدم ہیں کہ کچھ لوگ قانون کی پہنچ سے باہر ہیں۔‘
ترکیے کے وزیر انصاف یلماز تنچ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’آئی سی سی کا فیصلہ فلسطین میں جاری خونریزی اور نسل کشی روکنے کے حوالے سے ایسا قدم ہے، جو دیر سے اٹھایا گیا مگر مثبت ہے۔‘
وزیر خارجہ ہاکن فیدان کی جانب سے وارنٹس کو سراہا گیا ہے اور اس کو ایک بہت زیادہ اہم قدم قرار دیا گیا ہے۔

اسرائیل نے ایک سال قبل حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ میں بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

اٹلی کے وزیر دفاع گویدو کراسیٹو نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’ہمارا ملک نیتن یاہو اور گیلنٹ کے دورے کے موقع پر ان کو گرفتار کرنے کا پابند ہو گا۔‘
تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خیال میں آئی سی سی کا نیتن یاہو اور حماس کو ایک سطح پر رکھنا ’غلط‘ ہے۔
سپین کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کی پابندی کرے گا۔
اے ایف پی کے مطابق اس کے سرکاری حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمارا ملک فیصلے کا احترام کرتا ہے اور روم کے آئین اور بین الاقوامی قانون کی تعمیل کے حوالے سے اپنے وعدوں اور ذمہ داری پر عمل کیا جائے گا۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ نے اس حوالے سے کہا کہ ’یہ اہم ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اپنے استحقاق کو منصفانہ انداز میں انجام دے رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ عدالت اس ٹرائل کو اعلیٰ ترین معیار کے مطابق آگے بڑھائے گی۔‘
سویڈن کی وزیر خارجہ ماریہ مالمر سٹینیگرڈ کا کہنا ہے کہ ’سویڈن اور یورپی یونین عدالت کے اہم قدم کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے دفاع اور آزادی کا دفاع کرتے ہیں۔‘  
اسی طرح بیلجیئم کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’جرم جہاں بھی ہوں، بیلجیئم کسی بھی قسم کے استثنیٰ کے خلاف ہے۔‘
وزارت کی جانب سے ایکس پر لکھا گیا کہ ’آئی سی سی کے قدم کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جن لوگوں نے اسرائیل اور غزہ میں جرائم کیے ان کے خلاف مقدمہ چلنا چاہیے، قطع نظر اس بات کہ وہ جرائم کس نے کیے۔‘

شیئر: