وکٹورین پولیس کے انسپکٹر کرس مرے نے صحافیوں کو بتایا کہ صبح کی دعا کے لیے سیناگوگ جانے والے عینی شاہد نے دو افراد کو دیکھا تھا جنہوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔
انسپکٹر کا کہنا تھا کہ یہ دو افراد آگ بھڑکانے والا مواد سپرے کر رہے تھے۔
کرس مرے نے کہا کہ سیناگوگ آگ کے شعلوں میں گھرا ہوا تھا اور جان بوجھ کر نذر آتش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس کی پیٹرولنگ بڑھا رہے ہیں جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے انٹرویوز کی مدد سے بھی سراغ لگانے کی کوشش کریں گے۔
سیناگوگ کے بورڈ ممبر بینجمن کلین نے بتایا کہ آگ لگنے کے وقت کچھ افراد عبادت میں مصروف تھے اور ایک دھماکے دار آواز سنائی دی۔
انہوں نے کہا کہ سیناگوگ کے اندر مائع مواد ڈالا گیا تھا اور آگ لگائی گئی۔
بینجمن کلین کا کہنا تھا کہ اگر یہ واقعہ ایک گھنٹے بعد پیش آیا ہوتا تو اس وقت عمارت کے اندر سینکڑوں افراد ہو سکتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آگ بہت زیادہ پھیلی ہوئی تھی اور لوگ پچھلے دروازے سے باہر کو بھاگے تاہم ایک شخص کا ہاتھ جلا ہے۔
بینجمن کلین نے مزید بتایا کہ سیناگوگ کے اندر موجود فرنیچر اور کتابیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ تورات کی پرانی کاپیوں کو بچا لیا گیا ہے۔
سال 1995 میں بھی اِسی سیناگوگ کو جان بوجھ کر آگ لگائی گئی تھی جبکہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر گزشتہ 12 ماہ کے عرصے میں سیناگوگ کی سکیورٹی کو بڑھایا گیا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم البانیز نے جاری بیان میں کہا کہ یہود مخالفت کے لیے ’صفر برداشت‘ کی پالیسی رکھتے ہیں اور آسٹریلیا میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
دیگر ممالک کی طرح آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں بھی اسرائیل اور فلسطین کے حامی مظاہرے کرتے آئے ہیں۔