عسکریت پسند رہنما کا اسد حکومت کا تختہ الٹنے اور شام میں نئی حکومت قائم کرنے کا عہد
الجولانی حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے رہنما ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے عسکریت پسندوں کے رہنما نے صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے لیے اپنے گروپ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
شام کے اندر ایک نامعلوم مقام پر امریکی نیوز چینل سی این این کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بات کرتے ہوئے ابو محمد الجولانی نے بشار الاسد کے بعد کے شام کے لیے اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا، اداروں پر مبنی حکومت اور ’عوام کی طرف سے منتخب کردہ کونسل‘ کی تشکیل پر زور دیا۔
الجولانی ھیئۃ التحریر الشام گروپ (ایچ ٹی ایس) کے رہنما ہیں جو کہ القاعدہ سے وابستہ ایک سابقہ گروپ سے ابھرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب ہم مقاصد کی بات کرتے ہیں تو انقلاب کا ہدف اس حکومت کا تختہ الٹنا ہی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کرنا ہمارا حق ہے۔‘
الجولانی نے دعویٰ کیا کہ ایران اور روس جیسے اتحادیوں کی برسوں کی حمایت کے باوجود اسد حکومت کا زوال ناگزیر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کی شکست کے بیج ہمیشہ اس کے اندر ہی رہے ہیں۔ ایرانیوں نے حکومت کو بحال کرنے کی کوشش کی اور بعد میں روسیوں نے بھی اسے سہارا دینے کی کوشش کی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت ختم ہو چکی ہے۔‘
جیسا کہ ھیئۃ التحریر الشام گروپ شام میں اپنے علاقائی کنٹرول کو بڑھا رہا ہے، الجولانی نے ان اقلیتوں کو یقین دلانے کی کوشش کی جنہیں شام کے دہائیوں سے جاری تنازعے کے دوران ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلامی طرز حکمرانی سے خوفزدہ ہیں یا تو انہوں نے اس کے غلط نفاذ کو دیکھا ہے یا اسے صحیح طرح سے نہیں سمجھا۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ عیسائیوں جیسی اقلیتیں ایک نئے اتحاد کی حکمرانی کے تحت محفوظ طریقے سے رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی کو دوسرے گروہ کو مٹانے کا حق نہیں ہے۔ یہ فرقے سینکڑوں سالوں سے اس خطے میں ایک ساتھ موجود ہیں اور کسی کو بھی ان کو ختم کرنے کا حق نہیں ہے۔‘
انسانی حقوق کے گروپوں نے ایچ ٹی ایس کو ادلب جیسے علاقوں میں سیاسی مخالفین کے ساتھ اس کے سلوک پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں تشدد اور مظاہروں پر سخت کریک ڈاؤن کے الزامات کا حوالہ دیا گیا ہے، لیکن الجولانی نے کسی بھی بدسلوکی کی تردید کی۔
اسد خاندان کے پانچ دہائیوں سے زیادہ اقتدار پر روشنی ڈالتے ہوئے الجولانی نے شام میں حکومت کی مکمل بحالی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’شام ایک ایسے گورننگ سسٹم کا مستحق ہے جو ادارہ جاتی ہو، ایسا نہیں جہاں کوئی ایک حکمران من مانی فیصلے کرے۔‘