Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی گولان میں بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت

بین الاقوامی برادری اسرائیل کی جانب سے ان خلاف ورزیوں کی مذمت کرے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو مقبوضہ اور ملحق گولان کی پہاڑیوں کی آبادی میں توسیع  کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے شام کی سلامتی اور استحکام کے حصول کے امکانات کو مسلسل سبوتاژ کیے جانے کی بھی مذمت کی گئی۔
ایس پی اے کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں بین الاقوامی برادری سے پھر مطالبہ کیا کہ’ وہ اسرائیل کی جانب سے ان خلاف ورزیوں کی مذمت کرے۔ ‘
بیان میں شام کی خود مختاری اور سالمیت کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ’ اسرائیل گولان کے شامی عرب علاقے پر قابض ہے۔‘
اسرائیلی حکومت نے گولان میں بستیوں کی توسیعی کےلیے گیارہ ملین ڈالر کے منصوبے کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب نے گولان بفرزون پر قبضے اور قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے شامی سرزمین کو نشانہ بنانے کی کارروائی کی سخت مذمت ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ’ یہ اقدام شام کی سلامتی، استحکام اورعلاقائی سالمیت کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کے اسرائیلی عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔‘
عالمی برادری پر زوردیا گیا کہ ’وہ اسرائیل کی ان خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے کے علاوہ شام کی خود مختاری و علاقائی سالمیت کے احترام کو یقینی بنائے اور اس بات کی تصدیق کرے کہ گولان کی پہاڑیوں کو مقبوضہ شامی عرب سرزمین سمجھا جائے۔‘
اسرائیل نے 1967 سے گولان کی پہاڑیوں کے بیشتر علاقے پر قبضہ کررکھا ہے۔1981 میں صرف امریکہ نے اسے تسلیم کیا تھا۔
 گزشتہ روز اردن میں سعودی عرب، امریکہ، ترکیہ، یورپی یونین اور عرب ملکوں کے اعلی عہدیداروں نے صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام کی صورتحال پر بات چیت کی تھی۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں شامی علاقوں میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے گولان کی پہاڑیوں پر شامی عرب علاقے پر ناجائز قبضے کو ختم کرانے پر زوردیا گیا۔

شیئر: