جگلوٹ سکردو روڈ پر حادثات کی ایک بڑی وجہ پہاڑوں کے کناروں پر حفاظتی دیواروں کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے بڑے بڑے پتھر شاہراہ پر آگرتے ہیں جو جان لیوا حادثات کا باعث بنتے ہیں۔
16 ماہ میں 46 بڑے حادثات
گلگت بلتستان کےچیف سیکریٹری ابرار احمد مرزا نے جگلوٹ روڈ بالخصوص ملوپا اور برینڈو علاقوں میں حادثات کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے وفاقی وزارت مواصلات کو رسمی خط لکھا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ یہ شاہراہ گلگت بلتستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر یہ علاقہ ڈھیلی چٹانوں اور سرکتے پتھروں کی وجہ سے خطرات سے دوچار ہے۔
چیف سیکرٹری نے خط میں لکھا کہ اگست 2023 سے اب تک 46 ٹریفک حادثات ہوئے جن میں کئی قیمتی جانیں چلی گئیں، اسی طرح ان لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے متعدد مسافر زخمی ہوئے جبکہ گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا۔
چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے درپیش خطرات کو کم کرنے کے لیے وفاق سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مالوپا اور برنڈو کو حساس قرار دیکر ان سڑکوں کو چوڑا کیا جائے جبکہ گاڑیوں اور پیدل چلنے والے مسافروں کو گرنے والی چٹانوں سے بچانے کے لیے حفاظتی دیوار یا گیلری نما ٹنل بنائے جائیں۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جگلوٹ سکردو روڈ پر گزشتہ کئی برسوں سے ٹریفک حادثات پیش آ رہے ہیں جن میں اب تک سو سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ اس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ سڑک موت اور خوف کی علامت بن چکی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سڑک 30 سے زائد کلومیٹر پر محیط ہے جس میں کچھ مقامات انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں۔‘
فیض اللہ کے مطابق ان شاہراہوں کی تعمیر کے دوران بلاسٹنگ کی گئی تھی جس کے باعث یہ چٹانیں اپنی جگہ سے سرک گئی ہیں۔ اسی لیے اوپر سے پتھر گرتے ہیں جو حادثات کی وجہ بنتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران اس مسئلے پر بات کی تھی۔ انہوں نے گلگت بلتستان کا دورہ بھی کیا جس کے دوران دوبارہ وفاق کو اس روڈ پر فوری کام کی درخواست کی گئی ہے۔‘
گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین سے ملاقات کرکے جگلوٹ سکردو پر حفاظتی اقدامات جلد سے جلد کرنے کی ہدایت کی۔ چئیرمین این ایچ اے نے گورنر بلتستان کو بریفنگ میں بتایا کہ سروے کی تکمیل کے بعد پی سی ون وزارت منصوبہ بندی کے پاس ہے، منظوری کے بعد فوری کام شروع کر دیا جائے گا ۔
ٹنل بناؤ، زندگی بچاؤ مہم
گلگت بلتستان کی شاہراہوں پر ٹریفک حادثات میں تشویش ناک اضافے کے بعد بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن (بی ایس ایف) کے طلبہ نے ٹنل بناؤ زندگی بچاؤ مہم کا آغاز کیا ہے۔
بی ایس ایف سے وابستہ نوجوان گلگت سے سکردو پیدل مارچ کا آغاز کر چکے ہیں جو راستے میں مختلف علاقوں میں ٹنل بناؤ مہم سے متعلق آگاہی دیں گے ۔
ٹنل بناؤ تحریک کے بانی شہباز وحیدی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اس مہم کا مقصد حکومت کو جگانا اور یہ بتانا ہے کہ اب تک سرکار کی غفلت کے باعث کتنا نقصان ہو چکا۔‘
پیدل سفر کرنے والے نوجوان شہباز وحیدی کے مطابق اس شاہراہ کے کناروں پر حفاظتی دیوار اور جہاں ضرورت ہو چھوٹے چھوٹے ٹنل بنائے جائیں تاکہ ملبہ یا پتھر لگنے کا خطرہ نہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر یہ مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔‘