Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میٹرو میں کام کرنے کا تجربہ اتنا آسان نہیں تھا: سعودی خاتون انجینئر

 ابتدا میں کاغذوں پر ڈرائینگ کے مراحل سے کام کا آغاز کیا (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی خاتون انجینئر روان الدوسری کا کہنا ہے ’ریاض میٹرو میں کام کرنے کا تجربہ اتنا آسان نہیں تھا خاص کرایسا کام جہاں تمام مرد ہوں۔‘
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے رواں الدوسری نے بتایا ’سال 2013 میں پرنس سلطان یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد ریاض ریلوے پروجیکٹ میں پروفیشنل زندگی کا آغاز کیا۔‘
‘ریاض میٹرو کی ڈیزائننگ کے ابتدائی مراحل میں وہاں کام شروع کیا، انجینئرنگ کے جس شعبے سے روان کا تعلق تھا وہ بھی انٹیرئرڈیزائننگ سے ہی متعلق تھا۔‘
سعودی خاتون انجینئر نے مزید بتایا’ وہ سال 2014 سے اس پروجیکٹ سے منسلک ہیں۔ ابتدا میں کاغذوں پر ڈرائینگ کے مراحل سے کام کا آغاز کیا اور سال 2016 میں جب باقاعدہ گراونڈ پر کھدائی کے کام کا آغاز ہوا تو اس کی نگرانی کی۔‘
عظیم الشان پروجیکٹ کو مرحلہ وار پایہ تکمیل کی جانب بڑھتے دیکھ کر روان الدوسری کا کہنا تھا ’ یہ میرے لیے ایک مثالی تجربہ تھا کہ ڈرائنگ جس کا مشاہدہ ہم کاغذوں پر کرتے تھے وہ لمحہ بہ لمحہ حقیقت کا روپ دھار رہی ہے اور ایک دن وہ بھی آگیا جب ہم فخر سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’ہم خوابوں کی تعبیر پا لیتے ہیں‘۔‘

شیئر: