اس گروپ کا موقف ہے کہ وہ انڈیا کے وسائل سے مالامال علاقوں کے مقامی پسماندہ افراد کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت اس دیرینہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں حکومت نے 287 باغیوں کو ہلاک کیا ہے۔
یہ تازہ حملہ پیر کو ریاست چھتیس گڑھ میں اس وقت ہوا جب سکیورٹی اہلکار سنیچر کو ایک ماؤ مخالف آپریشن کے بعد واپس آ رہے تھے۔ اس آپریشن میں چار باغی اور ایک پولیس آفیسر ہلاک ہوئے۔
چھتیس گڑھ میں ماؤ مخالف آپریشن کرنے والی پولیس کے سربراہ ویویکناد سنہا نے کہا کہ ‘گاڑی کے بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے آٹھ سکیورٹی اہلکار اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوا ہے۔‘
یہ باغی نکسل باڑی ہا نکسلائٹس بھی کہلاتے ہیں، ان کی مسلح تحریک کا آغاز سنہ 1967 میں ہوا تھا جو کہ چین کے انقلابی رہنما ماؤزے تنگ سے متاثر تھی۔
سال 2024 کے دوران لگ بھگ ایک ہزار مشتبہ نکسلائٹس گرفتار جبکہ 837 نے ہتھیار ڈالے تھے۔
انڈیا کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے ستمبر 2024 میں نکسل باڑیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں یا پھر ’آل آؤٹ‘ حملے کے لیے تیار ہو جائیں کیونکہ ’حکومت مارچ 2026 تک ملک سے دراندازی کا مکمل خاتمہ کر دےگی۔‘
اس علاقے میں نکسل باڑیوں کو شکست دینے کے لیے جہاں انڈین حکومت نے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا، وہیں مقامی انفراسٹرکچر اور پروجیکٹس کی تعمیر کے لیے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔