’اپنی نوعیت کا نایاب کیس‘، جب مریض سے سرجن میں کینسر منتقل ہوا
منگل 7 جنوری 2025 10:54
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
کینسر کے مریض کی سرجری کے دوران سرجن کے ہاتھ پر کٹ لگا تھا۔ (فوٹو: پکسابے)
عام فہم بات ہے کہ کینسر جیسا مہلک مرض ایک مریض سے کسی صحت مند شخص میں منتقل نہیں ہوتا۔
برطانوی ویب سائٹ مِرر کے مطابق تاریخ میں ایک ایسا منفرد کیس بھی موجود ہے جس میں ایک مریض سے کسی صحت مند شخص میں کینسر منتقل ہوا۔
یہ 1996 میں سامنے آنے والا ایک نایاب کیس ہے، جس پر نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن نے کیس سٹدی بھی کر رکھی ہے۔
یہ جرمنی کے ایک 32 سالہ کینسر کے مریض کا کیس ہے جو ایک نایاب قسم کے کینسر ’فائبرس ہسٹیو کائٹوما‘ میں مبتلا ہوئے، اور جس کو یہ کینسر منتقل ہوا وہ اس مریض کے 53 سالہ سرجن تھے۔
’فائبرس ہسٹیو کائٹوما‘ نامی کینسر میں جسم کے کسی بھی سافٹ ٹشو میں ٹیومر بن جاتے ہیں۔
مذکورہ کیس میں ٹیومر مریض کے پیٹ میں موجود تھا جس کو ہٹانے کے لیے آپریشن کیا گیا۔ مریض آپریشن کے بعد پیچیدگی کے باعث نہ بچ سکا البتہ کچھ ماہ بعد سرجن نے غور کیا کہ ان کے ہاتھ پر بھی ایک ٹیومر بن گیا ہے۔
مریض کے آپریشن کے دوران سرجن کے بائیں ہاتھ میں کٹ لگا تھا۔ زخم کو ڈی انفیکٹ کرنے کے باوجود یہ ٹھیک نہ ہو سکا اور ٹیومر میں تبدیل ہوا۔
ٹیسٹ سے پتا چلا کہ ڈاکٹر کو امیون ڈیفیشنسی کی علامت نہیں، اور ٹیومر کو کامیابی سے آپریشن کے ذریعے نکال دیا گیا۔
بعد ازاں اس ٹیومر کا جب ٹیسٹ کیا گیا تو یہ ویسا ہی کینسر زدا ٹیومر تھا جو مریض کے پیٹ سے نکالا گیا تھا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ مریض کے ٹیومر کے سیلز سرجن کے زخم میں شامل ہو چکے تھے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں لکھا گیا کہ میڈیکل سائنس میں حادثاتی طور پر خراب ٹیومر ٹشو صحت مند لوگوں میں منتقل تو ہوتے آئے ہیں مگر ایسے کیسز میں انسانی جسم کسی بیرونی ٹرانسپلانٹڈ ٹشو کو قبول نہیں کرتا۔
تاہم سرجن کے کیس میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے جسم کا اینٹی ٹیومر امیون رسپونس ٹھیک نہیں تھا۔
سرجن کا ٹیومر کامیابی سے ہٹائے جانے کے دو سال بعد ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔