اسلام آباد سے وکیل کا چوری ہونے والا موبائل فون انڈیا کیسے پہنچا؟
اسلام آباد سے وکیل کا چوری ہونے والا موبائل فون انڈیا کیسے پہنچا؟
منگل 7 جنوری 2025 14:08
صالح سفیر عباسی -اردو نیوز
موٹر سائیکل پر سوار تین ملزمان وکیل کا موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے (فوٹو: اے پی پی)
اسلام آباد کے رہائشی ایڈوکیٹ خالد یوسف چوہدری گذشتہ سال 23 دسمبر کو راولپنڈی کی ایک عدالت میں کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد واپس اسلام آباد کی طرف جاتے ہوئے فیض آباد کے مقام پر رُکے جہاں موٹر سائیکل پر سوار تین ملزمان نے اُن کا موبائل فون چھین لیا اور پھر فرار ہو گئے۔
خالد یوسف چوہدری نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے فوری بعد اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں مقدمے کا اندراج کروایا اور پولیس سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اُنہوں نے اس کے بعد آئی کلاؤڈ آئی ڈی کے ’فائنڈ مائی ڈیوائس‘ کے فیچر کی مدد سے اپنے موبائل فون کی لوکیشن معلوم کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی ایپل کمپنی کو بھی بذریعہ ای میل ’آئی ایم ای آئی‘ نمبر بھیج کر اپنے موبائل فون کی لوکیشن معلوم کرنے کے لیے بھی درخواست دی۔
خالد یوسف چوہدری کو جب گذشتہ روز ایپل کی جانب سے ای میل موصول ہوئی جس میں وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ اُن کے موبائل فون کی آخری لوکیشن انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک قریبی علاقے کی ہے۔
اُردو نیوز نے اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں خالد یوسف چوہدری کے موبائل چوری ہونے کے کیس کے تفتشیی افسر سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے بتایا ابھی تک ملزمان کی تلاش جاری ہے جبکہ موبائل فون کی لوکیشن بھی معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی اس امکان کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان سے چوری ہونے والے موبائل فون انڈیا پہنچ سکتے ہیں، کیونکہ موبائل پڑوسی ممالک میں ہی سمگل ہوتے ہیں۔ تاہم اُن کے پاس چوری شدہ موبائل کے انڈیا پہنچنے کے کیسز موجود نہیں ہیں۔
ماہرین کے خیال میں پاکستان سے بڑی تعداد میں موبائل فون افغانستان سمگل ہوتے ہیں اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ یہی موبائل جلال آباد افغانستان کے ذریعے یا پاکستان سے براہ راست انڈیا بھیجے جاتے ہیں۔
اُردو نیوز نے اس معاملے پر فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال اور ایف آئی اے کے ترجمان عبدالغفور سے بھی موقف جاننے کی کوشش کی تاہم اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
پولیس نے موبائل کی لوکیشن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا: متاثرہ وکیل
اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ وکیل ایڈوکیٹ خالد یوسف چوہدری نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے متعلق مزید بتایا کہ اُنہوں نے ایپل کمپنی کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی موبائل فون کا ’آئی ایم ای آئی‘ نمبر درج کروایا ، تاہم پولیس نے ابھی تک ملزمان کی تلاش یا موبائل فون کی لوکیشن سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ایپل کی جانب سے بذیعہ ای میل بتایا گیا آپ کے موبائل فون کی آخری لوکیشن انڈیا میں دیکھی گئی ہے اور ساتھ ہی اُنہیں ایک لنک بھی بھیجا گیا جس کے ذریعے یہ دیکھا کہ چوری شدہ موبائل کی آخری لوکیشن انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک قریبی علاقے کی سامنے آئی ہے۔
اسلام آباد کے وکیل کے چوری شدہ موبائل فون کی آخری لوکیشن انڈیا میں سامنے آنے کے معاملے پر پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ چوری شدہ موبائل فون کا پی ٹی اے سے صرف بلاک کروائے جانے تک کا تعلق ہوتا ہے، یعنی اگر کسی شہری کا موبائل فون چوری ہو جائے تو وہ اُس کا ’آئی ایم ای آئی‘ نمبر پی ٹی اے کو بھیجے جس کے بعد پی ٹی اے موبائل کو بلاک کر دیتا ہے۔
اُنہوں نے پاکستان سے چوری شدہ موبائل فون کے انڈیا پہنچنے کو بھی خارج از امکان نہیں قرار دیا بلکہ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان سے چوری ہونے والے موبائل فون پڑوسی ممالک میں سمگل کیے جاتے ہیں۔
موبائل فون کے کاروبار سے منسلک تاجر منہاج گلفام سمجھتے ہیں کہ پاکستان سے سمگل شدہ موبائل فون انڈیا پہچنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ اُن کے خیال میں عام طور پر پاکستان سے زیادہ تر موبائل فون سمگنگ کے ذریعے افغانستان بھیجے جاتے ہیں۔
اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ بعض اوقات سافٹ ویئر کی مدد سے بھی موبائل فون کی لوکیشن تبدیل کر دی جاتی ہے، تاہم اس امکان سے قطع نظر پاکستان سے سمگل شدہ موبائل افغانستان، انڈیا اور ایران جاتے ہیں۔
منہاج گلفام کا کہنا تھا عام طور پر پاکستان سے بڑی تعداد میں موبائل فون جلال آباد افغانستان بھیجے جاتے ہیں۔ گذشتہ سال ہی کراچی موبائل فون ایسوسی ایشن نے سمگل کیے جانے والے 20 کروڑ مالیت کے موبائل فون پکڑ کر متعلقہ اتھارٹیز کے حوالے کیے ہیں۔ تاہم حکومتی سطح پر سمگلنگ روکنے کے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔