Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فریقین غزہ جنگ بندی معاہدے کے ’نہایت قریب،‘ حتمی تفصیلات پر کام ہو رہا ہے

دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات قطر، مصر اور امریکی کی مصالحت کاری میں ہورہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے معاہدے کی حتمی تفصیلات طے کرنے کے لیے مذاکرات کار منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذاکرات کار اور تمام متحارب فریقوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے جتنے قریب ہیں پہلے کبھی نہیں تھے۔     
دوحہ میں مذاکرات کاروں اور فریقین کے اجلاس شروع ہونے کے چھ گھنٹے بعد بھی اس کے نتائج کے حوالے سے کوئی بات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  معاہدے کی حتمی تفصیلات پر مذاکرات جاری ہے۔ اس سے قبل فریقین کو معاہدے کا مسودہ فراہم کر دیا گیا تھا۔
حماس کا کہنا ہے کہ مذاکرات حمتی مرحلے پر پہنچ گئے ہیں اور اسے امید ہے اس مرحلے کے احتتام جنگ بندی معاہدے پر ہوگا۔
دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات قطر، مصر اور امریکی کی مصالحت کاری میں ہورہی ہے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق مذاکرات نہایت اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور کچھ تفصیلات کو طے کرنا باقی ہے۔
عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد، جو کہ تنظیمی طور پر حماس سے الگ ہے اور ان کے پاس بھی اسرائیلی یرغمالی ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ایک وفد دوحہ بھیج رہا ہے جو منگل کی رات کو پہنچے گا اور حمتی معاہدے کے لیے کیے جانے والے انتظامات میں حصہ لے گا۔
پیر کو امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بند کرنے کے لیے معاہدے کے قریب ہیں۔
’معاہدہ یرغمالیوں کو رہائی، جنگ بندی، اسرائیل کی سیکیورٹی یقینی بنانے پر منتج ہوگا۔ معاہدے سے ہم فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کے قابل ہوں گے جن کو حماس کی جانب سے شروع کردہ جنگ کے سبب بہت زیادہ مصائب اور مشکلات کا سامنا ہے۔‘
اگر حمتی معاہدہ ہوگیا تو اس سے تباہ و برباد غزہ میں جنگ بندی ہو گی جہاں ہزاروں فلسطینی مارے گئے ہیں اور اس کی آبادی کی غالب اکثریت بے گھر ہو چکی ہیں۔
متوقع جنگ بندی سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم ہوگا جہاں اس جنگ کی وجہ سے مغربی کنارے، لبنان، شام، یمن اور عراق میں تنازعات میں شدت آئی تھی۔
جنگ بندی کی صورت میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 100 اسرائیلی بازیاب ہوں گے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی نظربندوں کو رہا کرے گا۔
واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ حماس پر ہے کہ وہ اس معاہدے کو تسلیم کریں جس پر عمل درآمد ہونا ہے۔

شیئر: